پارسائی کا خُمار تاریخی ناول از الیاس سیتاپوری 50

پارسائی کا خُمار تاریخی ناول از الیاس سیتاپوری

پارسائی کا خُمار اور دوسرے افسانے از الیاس سیتاپوری: ماضی کا آئینہ، بااختیار اور بے اختیار انسانوں کے عبرت انگیز واقعات۔

پارسائی کا خُمار ہو یا نا رسائی کا غم، دونوں صورتوں میں بہت کم لوگ اپنی حدود کا پاس رکھتے ہیں اور نفس پرست انسان رفتہ رفتہ یہ ادراک بھی کھو دیتا ہے کہ وہ اپنی چادر سے کب اور کیوں باہر نکل رہا ہے۔ اُس کی بے چین فطرت دہری شخصیت کا لبادہ اوڑھ کر خود کو محفوظ سمجھ لیتا ہے، لیکن کب تک۔۔۔۔۔ ایک نہ ایک دن جب یہ راز فاش ہوجاتا ہے تو دلوں کو مسخر کرنے کا زعم رکھنے والے تاریخ میں اپنا شمار ان لوگوں میں کراتے ہیں جو نہ صرف نظروں سے گِر جاتے ہیں بلکہ دلوں سے بھی اُتر جاتے ہیں۔ وہ بھی ماضی کا ایک ایسا ہی کردار تھا جس کے قول و فعل کا تضاد اُ کے فسادی نفس کا کھلا اظہار تھا۔ شاہوں کے قریب رہنے کی خواہش میں وہ اپنے انجام سے بے خبر اپنی منزل سے کس قدر دور ہوگیا تھا، اسے دیکھنے والے بے اختیار کہنے پر مجبور تھے کہ “بے شک اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے جاہے ذلت۔”
الیاس سیتاپوری کی تحریروں میں گوند اور شہد کا ملا جُلا مزا ہے۔ ایک بار شروع کردینے سے اُن کی کسی بھی کہانی کو بیچ میں چھوڑ دینا ممکن نہیں۔ تاریخ کے باب ننگے کرداروں کے رُوپ میں سامنے آجاتے ہیں۔ اُن میں فاتح لُٹیرے بھی ہیں اور شکست کھا جانے والے بادشاہ بھی۔ محبوبہ، بیوی، لونڈی اور داشتہ کے رُوپ میں حسینائیں بھی ہیں اور اُن کو ٹھکرا کر موت کو گلے لگا لینے والے بہادر سورما بھی۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں