فتاوی حقانیہ مکمل چھ جلدیں از مولانا عبدالحق مرحوم 417

فتاوی حقانیہ مکمل چھ جلدیں از مولانا عبدالحق حقانی

فتاوی حقانیہ مکمل چھ جلدیں از مولانا عبدالحق حقانی

حضرت مولانا عبدالحق صاحب نوراللہ مرقدہ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی ممتاز صفات سے نوازا تھا۔ وہ علم و عمل، اخلاص و للھیت، تواضع و انکساری میں اسلاف کا نمونہ تھے۔ اللہ جل شانہ نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اس سے دینِ اسلام کی بڑی سنہری خدمات لیں۔ ان کی خدمات و ماثر میں سے عظیم الشان کارنامہ دارلعلوم حقانیہ کا قیام ہے۔ مولانا عبدالحق صاحب دارالعلوم دیوبند میں درجہ عالیہ کے استاذ تھے۔ 1947 میں اپنے آبائی علاقے اکوڑہ خٹک تشریف لائے اور جب تقسیمِ ہند کے ہنگاموں اور بد امنی کے سبب نہ جاسکے تو اپنے علاقے کی مسجد میں درس شروع کردیا۔ طلباء کا بکثرت رجوع ہوا اور مسجد چھوٹی پڑی تو دارالعلوم حقانیہ کی موجودہ جگہ منتقل ہوئے۔ اس طرح بغیر کسی سابقہ منصوبے اور ارادے کے پاکستان کی اس عظیم دینی درسگاہ کی بنیاد پڑی اور اللہ تعالیٰ نے اس ادارے سے دین کے متنوع شعبوں میں جو رجالِ دین پیدا فرمائے شاید کوئی دوسرا ادارہ اس پہلو سے اس کی ہمسری کرسکے۔
دارالعلوم حقانیہ نے جہاں دینِ اسلام کے دوسرے شعبوں میں قابلِ قدر امور انجام دئیے ہیں وہاں شعبہ نشرو اشاعت اور نصنیف و تالیف میں بھی وسائلِ طباعت کی کمی کے باوجود بڑا مفید کام انجام دیا ہے۔ “الحق” کے نام سے ایک موقر اور علمی ماہنامہ تقریباً 50 سال سے نکل رہا ہے۔ اس کے علاوہ دارالعلوم حقانیہ کے اشاعتی ادارے موتمرالمصنفین سے بیسیوں علمی تحقیقی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ اور اب سال ہا سال کی محنت کے بعد دارالعلوم کے فتاوی کا زیر نظر مجموعہ چھ جلدوں میں چھپ کر منظر عام پر آگیا ہے۔
دارالعلوم حقانیہ کے شعبہ افتاء کی طرف ملک و بیرونِ ملک سے لوگ بکثرت شرعی مسائل کے متعلق سوالات بھیجتے ہیں۔ صوبہ خیبرپختون خواہ کے مسائل خاص طور سے یہاں آتے رہتے ہیں اور دارالعلوم کی مفتی حضرات باقاعدگی کے ساتھ ان کا جواب لکھتے رہتے ہیں۔ ان فتاوی کی نقول کو محفوظ رکھنے اور ان کو الگ رجسٹروں میں نقل کرنے کا بھی اہتمام کیا جاتا رہا ہے۔ دارالعلوم کے منتظمین نے ان فتاوی کی اشاعت کا ارادہ کا اور شعبہ تخصص کے سرپرست مفتی حضرات کی نگرانی میں درجہ تخصص کے طلبہ کو مختلف سالوں میں جاری شدہ فتاوی کی ترتیب و تحقیق کے لئے مختلف حصے حوالے کئے جاتے رہے۔ چناچہ ترتیب و تحقیق کے مراحل سے گزرنے کے بعد یہ علمی خزینہ مرتب ہوکر اب سامنے آگیا ہے۔

جلد اول

جلددوم

جلد سوم

جلد چہارم

جلد پنجم

جلد ششم

اپنا تبصرہ بھیجیں