حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ مکمل تین جلدیں 32

حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ مکمل تین جلدیں

حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ پاکستان کی تقسیم اور بنگلہ دیش کے قیام پہ بنائے گئے کمیشن کی تفصیلی رپورٹ ہے۔ اس اشاعت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اُس وقت کے جرنیلوں کے بیانات اور ہندوستان کے بعض قومی اخبارات کی شہ سرخیاں و بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ 16 دسمبر 1971 کو قائداعظم کا تخلیق کردہ ملک دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ ملک کی اکثریتی ابادی نے الگ وطن بنگلہ دیش بنا لیا۔ قیامِ بنگلہ دیش کا موضوع ہزار ہا چہ مگوئیوں ، مفروضوں اور کہانیوں کی نظر ہوتا رہا۔ یہ اہم قومی و تاریخی دستاویز ان تینوں جلدوں میں یکجا گیا گیا ہے لیکن ہر جلد کی مستقل حیثیت قائم ہے۔

پاکستان صرف چوبیس سال بعد اپنی سلور جوبلی کا جشن منانے سے پہلے دولخت ہوکر پاکستانی قوم کو ایک عظیم سانحہ سے دوچار کرگیا۔ آج اس واقعہ پر کئی دھائیاں بیت چکیں ہیں۔ لیکن یہ طے نہیں ہوسکا کہ یہ سانحہ کیوں رونما ہوا، اور اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ اُس وقت کی سیاسی قیادت پر! جس نے مشرقی پاکستان کے بارے میں بے اعتنائی کا رویہ اختیار کئے رکھا، یا اُس وقت کی فوجی قیادت پر جس نے سازشی عناصر کی سرگرمیوں کے سدباب کے لئے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہ کی۔ اور آرمی ایکشن اس وقت کیا گیا جب صورتحال انتہائی سنگین ہوچکی تھی۔

حالات کو اس نہج تک پہنچانے کے لئے دشمن طاقتوں نے متحد ہوکر بنگالی عوام کے ذہنوں میں مغربی پاکستان کے لئے نفرت کے بیج بوئے اور انہیں بغاوت پر آمادہ کیا۔ کسی نے حقوق کی جنگ لڑی تو کسی نے مفادات کی، کوئی آزادی کا علمبردار بنا تو کوئی غداری کا مرتکب ٹھہرا۔ کوئی منظر پر رہا تو کوئی پس منظر میں، لیکن اب اُس وقت کی صورتِ حال کو زیادہ بہتر انداز میں سجمھا جاسکتا ہے، کیونکہ حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد کافی حد تک حقائق واضح ہوگئے ہیں۔

کمیشن نے ان عوامل کو بے نقاب کرنے کی بے حد کوشش کی ہے، جن کی وجہ سے ملک دولخت ہوا اور تاریخِ انسانی کے وہ ہولناک واقعات رونما ہوئے جن کو پڑھ کر انسان ششدر رہ جاتا ہے۔ رپورٹ کا ایک ایک صفحہ چشم کشا معلومات پر مشتمل ہے۔

“حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ” کو حکومتِ پاکستان کی طرف سے اوپن کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مارکیٹ میں اس کی تلاش شروع ہوگئی اور ادھر ساتھ ہی مارکیٹ میں “حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ” کے نام پر بے شمار کتابیں نظر آنے لگیں جن میں “حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ” تو نہیں تھی لیکن اِدھر اُدھر کا مواد بھردیا گیا تھا، جس سے ایک تو قاری کی تشفی نہیں ہوتی تھی، ضرورت اس امر کی تھی کہ اصل رپورٹ کو شائع کیا جائے۔ اس لئے اس امر کو ممکن بنانے کے لئے “دارالشعور پبلشر” نے ستمبر 2000ء میں رپورٹ کی پہلی جد شائع کردی جس میں بعض تمہیدی مضامین کے علاوہ کمیشن کے روبرو جرنیلوں کے بیانات اور ان کا ردِعمل اور انڈیا کے بعض قومی اخبارات میں “حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ” کے بعض حصے شائع ہونے والے اقتباسات بھی شامل کئے گئے۔ یہ کتاب تقریباً ساڑھے چارسو صفحات پر مشتمل تھی۔ اسے معروف محقق جناب مرتضیٰ انجم نے مرتب کتا تھا۔ پہلی جلد کو بے حد سراہا گیا اور مزید جلدوں کی مانگ جاری رہی۔

اس کے بعد یکے بعد دیگرے دوسری اور تیسری جلد شائع کرکے “دارالشعور پبلشرز” نے ملک بھر کے محقیقین اور شائقینِ تاریخ کی توجہ حاصل کی۔ ان دو جلدوں کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ ان کے ترجمہ اور ترتیب میں مشہور مترجم، محقق ااور ادیب سید ہاشمی فریدآبادی کے بیٹے سید فضیل ہاشمی اور پاکستان کے معروف ترقی پسند راہنما اور جرنلسٹ مولانا محمد اشفاق خان نے حصہ لیا تھا۔ یوں یہ اہم قومی اور تاریخی دستاویز تین جلدوں میں مکمل ہوئی تھی۔ اس کے کئی ایڈیشن تین جلدوں کے سیٹ کی شکل میں طبع ہوتے رہے۔

لیکن اب ان تین جلدوں کو بائنڈنگ میں تو یکجا کردیا گیا ہے لیکن ہر جلد کی اپنی مستقل حیثیت قائم ہے۔ ہر جلد کے آغاز میں اس کا باقاعدہ ٹائٹل اور فہرست قائم رکھی گئی ہے، تاہم قارئین کی معلومات اور ریشرچ سکالرز کی سہولت کے لئے کتاب کے آغاز میں تینوں جلدوں کی مکمل فہرست بھی لگائی دی گئی ہے۔ کتاب پر آپ دو طرح کے صفحات ملاحظہ کریں گے، ایک نمبر صفحے کے پیشانی پر وسط می چل رہا ہے جو ہر جلد کے اعتبار سے ہے۔ یعنی نئی جلد شروع ہونے پر یہ صفحات نمبر پھر نئے سرے سے شروع ہوجاتے ہیں۔

دوسرا نمبر صفحے کے نیچے دائیں اور بائیں جانب چل رہا ہے، یہ صفحات تین جلدوں پر مشتمل اس مجموعے کے ہیں۔ کتاب کے آغاز میں دی گئی فہرست کے صفحات اسی تین جلدوں پر مشتمل مجموعے کے ہیں جب کہ ہر ایک جلد کے شروع کی فہرست کے صفحات اسی جلد کے صفحات ہیں جو صفحے کے اوپر سینٹر میں لگے ہوئے ہیں۔

ہم اپنے قائین کو اس بات سے بھی آگاہ کرتے چلیں کہ ، اس کتاب کی دوسری جلد کے صفحات نمبر 457،458 اور 459 پر “حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ ایک نظر میں” کے عنوان سے رپورٹ کے اصل انگریزی متن کی فہرست کا ترجمہ کرکے اصل رپورٹ کے مطابق صفحات نمبر بھی درج کردیئے گئے ہیں۔ تاکہ اگر کوئی اصل متن سے استفادہ کرنا چاہے تو یہ فہرست اُن کی راہنمائی کرے گی۔

ڈاؤنلوڈ جلد اول
ڈاؤنلوڈ جلد دوم
ڈاؤنلوڈ جلد سوم

اپنا تبصرہ بھیجیں