سنگھاسن پتیسی از ابنِ آدم

سنگھاسن پتیسی از ابنِ آدم

کتاب “سنگھاسن بتیسی” میں بچوں کے لئے قدیم ہندوستانی داستانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ تمام داستانیں مراٹھی زبان سے اردو میں ترجمہ کی گئی ہیں۔ یہ کہانیاں بھی “بیتال بچیسی” کی طرح سنسکرت زبان سے اخذ کی گئی ہیں۔
یہ قدیم ہندستانی بادشاہ “وکرما جیت” کی بہادری، ذہانت، فراست، عقلمندی اور عدل و انصاف کی داستان ہے۔ کہانی جس ترتیب اور تدبیر سے بیان کی گئی ہے، اس سے ابنِ آدم کے کمالِ فن کا علم بخوبی ہوتا ہے۔ یہ داستان جرات مند، رحم دل بادشاہ ” راجا بھوج” کے زمانے سے شروع ہوتی ہے۔ اس میں اسی دور کے ایک ننھے چرواہے ‘چندربھان’ کا بھی ذکر ہے۔ چندربھان جب بھی ایک ٹیلے پر بیٹھتا ہے تو وہ راجا بھوج کی مخالفت کرتا ہے۔ راجا بھوج کو اس کی خبر ہو جاتی ہے تو راجا بھوج اُس ٹیلے کو مسمار کردیتا ہے۔ کھدائی کرنے پر وہاں سے ایک سنہرا سنگھاسن (شاہی تخت) برآمد ہوتا ہے۔ اس تخت کے چار پایوں میں اپسراؤں کے آٹھ آٹھ مجسمے بنے ہوتے ہیں۔ راجا بھوج جب بھی اُس تخت پر بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو ہر مرتبہ ایک مجسمہ تخت کے پائے سے نکل کر راجا بھوج کو بادشاہ وکرما جیت کا قصہ سناتا ہے۔ اس طرح بتیس مجسمے باری باری ایک ایک قصہ سناتا جاتا ہے۔ طلسمی سنگھاسن اور اس کے ان بتیس قصوں کی وجہ سے اس داستان کو ‘سنگھاسن بتیسی’ کہا جاتا ہے۔
مترجم و مولف ‘ابنِ آدم’ نے بچوں کی نفسیات اور سمجھ کا خیال رکھتے ہوئے اس داستان کو اپنی فنی چابکدستی سے نہایت دلچسپ اور دل نشیں بنا دیا ہے۔ اس داستان سے طلبا اور بچوں کو عقلمندی، حکمت، رحم دلی اور عدل و انصاف کا ہی سبق ملتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں