بلوچستان کے سرحدی چھاپہ مار از میر گل خان نصیر 9

بلوچستان کے سرحدی چھاپہ مار از میر گل خان نصیر

بلوچستان کے سرحدی چھاپہ مار از میر گل خان نصیر

زیرِ نظر کتاب “ریڈرز آف دی سرحد” کا اردو ترجمہ ہے جو بریگیڈئرجنرل ڈائر کی تصنیف ہے جو 1961 میں لندن میں چھپ کر شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں بلوچ قبائل کے خلاف انگریز فوج کی ایک مُہم کی تفصیلات بیان کی گئی ہے۔

بریگیڈئر جنرل ڈائر پاک و ہند کی تاریخ کی خون آشام شخصیت ہے۔ جنگِ عظیم اول (1914) کے دوران حکومتِ ہند کی طرف سے 1916 میں جنرل ڈائر کو بلوچستان کی شمال مغربی سرحد پر وہاں کے بلوچ قبائل کے خلاف ایک مہم سر کرنے کو بھیجا گیا۔ “سرحدی چھاپہ مار” اُس مہم کی ایک ایسی داستان ہے جو نہ صرف ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے بلکہ بعض ایسی سیاسی و جغرافیائی عوامل کی بھی مظہر ہے جن پر اب تک تاریخ کی روشنی نہیں پڑی ہے۔

یہ ایک ایسا روزنامچہ ہے جو حقیقت کے ساتھ ساتھ افسانے سے زیادہ دلچسپ اور تاریخ سے زیادہ حیرت انگیز ہے۔ یہ اُس دور کا ایک ایسا بیان ہے جبکہ بقولِ جنرل ڈائر، جرمن ایجنٹ فارس (ایران) سے ہو کر بلوچستان کے اس شمال مغربی گوشے سے جو “سرحد” کے نام سے مشہور ہے (آج کل مملکتِ ایران میں شامل ہے)، افغانسان اور پھر وہاں سے ہندوستان میں داخل ہوا کرتے تھے۔

“سرحدی چھاپہ مار” گو کہ 1916 میں اس علاقے میں پیش آمدہ حالات و واقعات پر روشنی ڈالتی ہے، لیکن آج کے بین الاقوامی سیاست کے تناظر میں اگر غور کیا جائے تو اس کتاب کی افادیت اور قدر و منزلت میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ کتاب نہ صرف ایک مُہم کی روئداد ہے بلکہ ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت سے سیاسی حکمتِ عملی، سپاہیانہ جرات و استقامت اور حاکمانہ تدبر کی منہ بولتی تصویر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں