اردو ناول “قراقرم کا تاج محل” تحریر نمرہ احمد
یہ ایک ترک کوہ پیما افق ارسلان اور ڈاکٹر پریشے جیسی خوبصورت، ذہین اور معصوم لڑکی کی غیر افسانوی سچی کہانی ہے ۔ یہ ایک طرح کا سفر نامہ ہے ، جو پاکستان کے بالائی علاقہ جات راکاپوشی اور قراقرم کے پہاڑوں پر مبنی ہے۔ راکا پوشی کی چوٹی ہنزہ جانے والے سیاحوں کو ہمیشہ آگرہ کے تاج محل کی سی سفید اور حسین لگتی ہے۔ بہت سے لوگ اسے “قراقرم کا تاج محل” کہتے ہیں۔ پربتوں کی یہ دیوی جس کی صدیوں پرانی برف میں بہت سی داستانیں دفن ہیں، شاہ جہاں کے تاج محل سے زیادہ خوبصورت اور پُر فسوں ہے۔
قراقرم کا تاج محل بھی ایسی ہی ایک داستان ہے۔ رشتوں، محبتوں، خوابوں اور پہاڑوں کی داستان۔ اس میں ذکر ہے بہت سے کرداروں، بہت سی محبتوں اور بہت سی وادیوں کا۔ یہ ہمالیہ کے عظیم پربتوں اور برف کے سمندروں کی کہانی ہے۔ یہ اُس کوہ پیما کی کہانی ہے جو دُنیا کا سب سے حسین پہاڑ سر کرنے آیا تھا۔ یہ اُس پری کی کہانی ہے جس نے عشق میں برف کا صحرا پار کیا تھا۔ اور یہ اُن دوستوں کی کہانی ہے جو چوٹیوں سے لوٹ کر نہیں آتے۔
کہانی کا مرکزی کردار “ڈاکٹر پریشے” ایک نوجوان لڑکی ہے جو پہاڑوں پر چڑھنا پسند کرتی ہے۔ وہ اپنے کزن سیف کو ناپسند کرتی ہے جو اس کا منگیتر بھی ہے ۔ سیف ایک لالچی انسان ہے جو پریشے کی خوبصورتی پر مرمٹا ہے۔ پریشے اپنے آنٹی کو بھی پسند نہیں کرتی کیوں کہ وہ ایک پریشان کن شخصیت ہے۔ مری کے سفر میں ، وہ پہلی بار افق ارسالان سے ملی جو ترکی سے پاکستان کے بلند و بالا پہاڑی سلسلوں کو سر کرنے پاکستان آیا ہے۔
قراقرم کا تاج محل پریوں کی کہانی کی طرح ہے جہاں شہزادہ اپنی پری کو دیکھنے آتا ہے جو ساری زندگی اس کا انتظار کرتی رہی ہے۔ شمالی علاقاجات کی خوبصورتی اور قراقرم کے پہاڑی سلسلے کے بارے میں ایک بے پناہ معلوماتی اور تازگی بخش تحریر، جب آپ اسے پڑھیں گے تو آپ اپنے اندر راکاپوشی کو محسوس کر یں گے ۔
نمرہ کا پلاٹ بنانے کا انداز بہت نرالا ہے۔ یہ ایڈونچر اور سنسنی خیز ٹچ کے ساتھ ایک لازوال محبت کی کہانی ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک اچھا سفر نامہ ہے جس میں محبت کی کہانی کو زبردستی شامل کیا گیا ہے تاکہ اسے ناول کی شکل دی جا سکے۔ یوں تو یہ ایک محبت بھری کہانی ہے لیکن راکاپوشی پر چڑھنے اور ہر بار موت کو شکست دینے کی پوری جدوجہد ایسی چیز ہے جسے آپ بھول نہیں پائیں گے۔ یہ واقعی ایک ماسٹر پیس ہے ، مجھے نمرہ کا کرداروں کی صورت حال اور جذبات کی وضاحت کرنے کا انداز بہت پسند آیا۔ کچھ مکالمے اور جملے بہت جذباتی ہیں جو آپ کو رونے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
میرے خیال میں یہ ناول ایک تصوراتی کہانی سے کچھ زیادہ ہے۔ جب میں نے ناول پڑھنا شروع کیا تو میں ان جگہوں میں کھو سا گیا جسے ناول میں خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔اس میں ایسے سانحات بھی ہیں جو آپ کو اونچے پہاڑوں پر چڑھنے سے خوفزدہ کر سکتے ہیں۔ اگرچہ ناول میں پیدل سفر کے بارے میں نہایت مفید معلومات شامل ہیں ، لیکن اختتام کوہ پیمائی سے محبت کرنے والوں کے جذبے کو بیان کرتا ہے۔ مجموعی م پر یہ ایک اچھا کام ہے!
نمرہ احمد بلاشبہ ایک حیرت انگیز مصنف ہے ۔ جس طرح اس نے پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقوں ، شہروں، جھیلوں اور راکاپوشی کو شاندار انداز میں بیان کیا ہے وہ پڑھنا لاجواب ہے ۔