479

حافظِ حدیث حضرتِ ابوہریرہؓ از ڈاکٹر ساجد امجد

حافظِ حدیث حضرتِ ابوہریرہؓ:  تحریر ڈاکٹر ساجد امجد۔ اسلام کی عظیم اور اولین درس گاہ کے ممتاز طالب علم اور ذخیرہ حدیث کے سب سے بڑے راوی سیدنا ابوہریرہ ؓ کی سرگزشت۔ 

اللہ تعالیٰ نے جس شخص سے جو کام لینا ہو وہ اس کے لئے راہیں بھی خود ہی کھاتا ہے۔ اور پھر معاملہ اگر محبوبِ خُدا یعنی رحمت اللعالمین ، سرورِ کائنات جنابِ محمد مصطفیٰ ﷺ کا ہو تو پھر کیا کہنا۔ خضورِ اکرم سے سیکڑوں میل دور رہنے والے ، بتوں کی پرستش کے عادی اور آبائی رسوم و رواج کے بندھن میں قید جناب عبدالرحمٰن حضرتِ ابو ھریرہؓ نے جب نبی اکرمؐ کے بارے میں سنا اور آپؐ کی لائی ہوئی صحیفہ آسمانی آپؓ کے گوش گزار ہوئیں تو پھر بھلا انہیں کون روک سکتا تھا۔ اور پھر جب قربِ رسولؐ بھی حاصل ہوگیا تو جناب ابوھریرہؓ نے زندگی انہی پاک قدموں میں گزار دی۔ انہوں نے ہر دنیاوی اور جسمانی تکلیف برداشت کرلی لیکن قربِ رسالت سے دوری گوارا نہ کی۔ بنی پاکؐ کے تمام ارشادات آپ کو حفظ ہوجاتے تھے۔ اور یہ صلاحیت دستِ نبیؐ کا ایک کرشمہ ہی کہی جاسکتی ہے۔ حضرتِ ابوہریرہؓ علم کا ظرف اور زہد و عبادت اور عملِ صالح کا پیکر تھے۔ اسلام کی عظیم اور اولین درس گاہ کے ممتاز طالب علم اور ذخیرہ حدیث کے سب سے بڑے راوی سیدنا ابوہریرہ ؓ کی سرگزشت۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں