آستن کے سانپ از مولانا محمد اسماعیل ریحان 312

آستن کے سانپ از مولانا محمد اسماعیل ریحان

آستن کے سانپ از مولانا محمد اسماعیل ریحان۔ آستین کے سانپوں یعنی اُمتِ مسلمہ کو تباہ کرنے والے غداروں کے عبرت ناک حالات۔

اس کتاب میں اُمتِ مسلمہ کی گود میں پلتے اُن بڑے بڑے فتنوں کی سچی کہانیاں ہیں ، جن کی فتنہ گری نے چند سو یا ہزار مسلمانوں کو نہیں، بلکہ بلاشبہ لاکھوں مسلمانوں کو متاسر کیا۔ یہ جب تک زندہ رہے، غیروں کے اشاروں پر مسلمانوں میں پھوٹ ڈالتے رہے۔ مرے تو چاہے طبعی موت مرے یا مجاہدین کے پیروں تلے کچلے گئے، عبرت کا نشان تو گرچہ بنے، مگر مرتے مرتے بھی ایسے فتنے جگا گئے کہ اُن کی زہرناکی بعد کی کئی صدیوں تک مسلمانوں میں انتشار اور باہمی فساد کا ذریعہ بنی رہی۔ بالخصوص سبائیت و خوارجیت کے فتنے تو ایسے زہریلے اور طاقتور نکلے کہ چودہ صدیاں ختم ہونے کو آئیں، اب تک جسدِ امت کی رگوں میں پوری قوت سے دوڑ رہے ہیں اور بدبودار پھوڑوں کی صورت میں ظاہر ہورہے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو بیرونی دشمنوں نے کبھی اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا اندورونی غداروں نے پہنچایا۔ ان غداروں کی فہرست بہت طویل ہے۔ جب جب مسلمانوں نے ان غداروں کو پہچان کر کامیاب حکمتِ عملی کے ساتھ ان سے اختیاط برتی اور ان کا گھیراؤ کیا، تب تب وہ ہلاکتوں کے طوفانوں سے بچ بچ کر نکلتے رہے۔ اور جس جس موقع پر انہوں نے ان آستین کے سانپوں سے غفلت اختیار کی، تباہی ان کا مقدر بنی۔ ہماری بڑی بڑی سلطنتیں ان غداروں کے ہاتھوں برباد ہوئیں۔ زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت دفعہ ہم ان غداروں کو بڑے پیار کے ساتھ پالتے پوستے رہے۔ سمجھ دار لوگوں کے سمجھانے پر بھی ہماری آنکھیں نہ کھلیں۔ آخر میں جب ان غداروں کا اصل چہرہ سامنے آیا تو اس وقت تلافی کا کوئی موقع نہ تھا۔
تاریخِ اسلامی کے صفحات سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو جتنا نقصان ان آستین کے سانپوں نے پہنچایا، سامنے کے کھلے دُشمن اس کا عشرِ عشیر بھی نہیں پہنچاسکے۔ خود خضورِ اکرم ﷺ اور صحابہ کرام کے دور میں مشرکین اور کھلے کفار کی بنسبت منافقین کی ریشہ دوانیوں نے جو نقصان نوزائیدہ مسلم ریاست کو پہنچایا، وہ بیان سے باہر ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ کسی ملک یا معاشرے کے استحکام اور بقا کے لئے جہاں اس کی تعمیر و ترقی پر توجہ دینا اہم ہے، وہیں اسے غداروں اور اندرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ یہ غدار ایسے سانپ ہیں جو انسان کے جسم کے ساتھ چیک کر اس کا خون چوستے ہیں اور آخر میں اسے ڈس کر ہلاک کر دیتے ہیں۔
اپنے ملک کے نونہالوں اور نوجوانوں کو ان خطرناک عناصر سے خبردار کرنے کے لئے مولانا محمد اسماعیل ریحان نے برسوں پہلے ہمفت روزہ ” بچوں کا اسلام” میں “آستین کے سانپ” کے نام سے ایک سلسلہ شروع کیا تھا۔ یہ سلسلہ بچوں کے ساتھ بڑوں میں بھی بےحد مقبول ہوا، اسلئے اب اس کو کتابی شکل میں شائع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر مسلمان خصوصاً نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہیئے۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں