میر ویس نیکہ از عبدالروف بینوا

میر ویس نیکہ از عبدالروف بینوا

کتاب ” میر ویس نیکہ” تحریر عبدالروف بینوا

زیرنظر کتاب پشتو زبان میں ” حاجی میرویس ہوتک” کی مکمل سوانح حیات ہے۔ میر ویس خان ہوتک جسے شاہ میرویس غلجی بھی کہا جاتا ہے، سال 1673ء میں قندھار شہر کے ایک امیر اور سیاسی خاندان میں پیدا ہوئے۔ یہ خاندان عرصہ دراز سے سماجی اور سیاسی طور پر نامور تصور کیا جاتا تھا۔ میرویس ہوتک کے والد کا نام سلیم خان اور والدہ کا نام نازو توخی جنھیں نازو آنا بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کے دادا کرم خان جو اپنے قبیلے کے ملک منتخب ہوتے آئے تھے اور ہوتک قبیلے یا ہوتک خاندان کے سربراہ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ہوتک ، غلزئی قبیلے کی مشہور شاخ ہے جو قندہار افغانستان کے تمام پشتون قبیلوں میں سب سے مضبوط اور سیاسی و سماجی طور پر مستحکم تصور کیا جاتا ہے۔ میرویس ہوتک کی شادی خانزادہ سدوزئی سے ہوئی جو درانی قبیلہ سے تعلق رکھتی تھیں۔
میرویس نیکہ نے ہوتک سلطنت کی بنیاد رکھی جو افغانستان اور ایران کے علاقے میں 1709ء سے 1738ء تک قائم رہی۔ اپریل 1709 میں صفوی سلطنت کے گورنر گورگین خان کو قتل کرنے کے بعد میرویس نے گریٹر قندھار کا اعلان کیا جو اب جنوبی افغانستان میں موجود ہے۔ افغانستان میں صوبہ قندھار کے لوگ میر وایس ہوتک کو “میر ویس نیکہ“ یا ”میر ویس بابا“ کے نام سے پکارتے ہیں جس کا مطلب ” میر ویس دادا “ یا “میر وایس بابا “ کے ہیں۔
میر ویس نومبر 1715 ء میں وقات پاگئے ۔ کہاجاتا ہے کہ غلزئی قبیلہ یا غلجی قبیلہ دراصل افغانستان کے علاقہ غورکے باسی ہیں۔ یہ قبیلہ بعد میں جنوب مشرقی افغانستان میں علاقہ حکومت ملنے کی وجہ سے یہاں ہجرت کر گیا۔
کتاب پاکستان ورچوئل لائبریری کے قارئین کے لئے آنلائن پڑھنے اور مفت ڈاؤنلوڈ کرنے لے لئے دستیاب ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں