کتاب “وزیرستان” مولف: لائق شاہ درپہ خیل
زیر نظر کتاب ” وزیرستان” میں وزیر، محسود، داوڑ اور بیٹنی قبائل کے اُن بزرگوں کا تذکرہ ہے ، جنہوں نے اپنے سرزمین کی خاطر اپنے جانیں قربان کردی اور کسی غاصب کو اپنی زمینوں پر قبضہ نہیں ہونے دیا۔ اور جنہوں نے قبضہ کیا بھی تو یہاں سے توبہ کرکے واپس بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ درپہ خیل صاحب نے ان بزرگوں کے حالات نہایت خوبصورت اور وسیع پس منظر کے ساتھ نئے نسل کے نوجوانوں کے لئے اکٹھے کئے ہیں۔ اور حالات و واقعات کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ ان بزرگوں کی زندگی غیرت ، بہادری اورحب الوطنی کا نمونہ تھی۔ اگر آج بھی یہی خصوصیات کسی قوم میں موجود ہو تو دُنیا میں عزت و حرمت کی زندگی نصیب ہوگی ورنہ ہمیشہ کے لئے ذلیل و رسوا ہوں گے۔
ویسے تو اس کتاب میں وزیرستان کی جغرافیائی معلومات کے علاوہ طلوعِ اسلام سے لیکر قیامِ پاکستان تک کے تاریخی حالات و واقعات کا اجمالی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ لیکن خصوصی طور پر ملا پاوندہ اور حاجی مرزا علی خان المعروف بہ فقیر ایپی کے ملی مبارزوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ملا پاوندہ اور فقیرایپی پر کچھ ملکی اور غیرملکی مصنفین نے جو الزامات لگائے ، اُن الزامات کا بہت خوبصورت، عالمانہ اور محققانہ انداز میں جواب دئے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ ملا پاوندہ اور فقیرایپی نے جو لڑائیاں لڑی وہ دنیاوی فائدے کے لئے نہیں بلکہ اسلام کی سربلندی اور وطن کی آزادی کے لئے لڑی تھیں۔ اسی طرح پاکستان بننے کے ابتدائی دور میں فقیرایپی کےغیر مفاہمانہ رویےّ کے ضمن میں جو محرکات سامنے لائے ہیں اور پھر ان محرکات کے اساس پر جو نادر انکشافات کئے ہیں ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فقیرایپی اور حکومتِ پاکستان کے مابین جو بدگمانیاں تھیں وہ دونوں فریقوں کی باہمی غلط فہمیوں کا نتیجہ تھا وگرنہ دونوں کا مقصد ایک ہی تھا۔