ساغر تاریخی ناول تحریر ژولیاں
“ساغر “ایک تاریخی ناول ہے جس میں فرانسیسی ناول نگار ژولیاں نے اردو کے مشہور شاعر” ساغر صدیقی” کی سوانحی عمری کو افسانوی انداز میں بیان کیا ہے۔ ساغرصدیقی، جو جیتے جی اپنی شاعری، وضع قطع، درویشی، نشہ پسندی اور آزاد روی کی بدولت ایک افسانوی شخصیت بن گیا تھا اور جس کی یاد اُس کے چاہنے والوں کے دلوں میں آج بھی جگمگاتی ہے۔ اس تاریخی ناولٹ میں مصنف نے ساغر صدیقی کو ایک نئے روپ میں پیش کیا ہے۔ غیر منصفانہ اور ظالمانہ معاشرے کے دوغلے رویوں کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ایک بے سروسامان شخص کی کہانی، جس کی دردمندی، انسانیت اور تخلیقی صلاحیت نہ ختم ہونے والے اندھیروں میں چراغ کی طرح روشن ہے۔ اس کے دن رات واہموں اور حقیقت کے درمیان گزرتے ہیں۔ دکھ درد کی چادروں میں لپٹی فاطمہ کے لئے اس کی جاں گداز محبت ایک لازوال داستان میں بدلتی نظر آتی ہے۔
ظاہری طور پر سکٹرتی اور باطنی طور پر مسلسل پھیلتی ہوئی دنیا میں زبانوں کے ملاپ اور ٹکراؤ سے نئی نئی صورتیں وجود میں آرہی ہیں۔ فرانس کے رہنے والے “ژولیاں” نے جس کی زبان فرانسیسی ہے، ساغر صدیقی پر اردو میں یہ نیم سوانحی ناول تحریر کرکے ایک انقلابی قدم اُٹھایا ہے۔ اس کی نثر، جو ساغر کی ذہنی کیفیتوں کی عمدگی سے عکاسی کرتی ہے۔ اردو کے فکشنی اسلوب میں بیش بہا اضافہ ہے۔ ایک غیر معمولی کردار ، نثر کے اجنبی شکوہ کے بل پر، مانوس مقامات اور نامانوس ذہنی منطقوں میں پہنچ کر، زندگی کے کرب کی ایسی علامت بن گیا ہے جس کا سامنا کرتے ہوئے ہم ہمیشہ ہچکچائیں گے۔