Hayat e Pir Baba by Muhammad Shafi Sabir 473

حیات پیر بابا از محمد شفیع صابر

کتاب “حیاتِ پیر بابا” تحریر محمد شفیع صابر

حیاتِ پیربابا، شہنشاہِ خراساں، عوثِ زمان سید علی غواص ترمذیؓ المعروف ” پیربابا” کے حالاتِ زندگی کے بارے میں لکھی گئی پہلی مستند کتاب ہے۔ اس کتاب میں حضرتِ پیربابا کے زندگی کے تجربات اور ان کے بچپن ، تعلیم ،خدمات اور دینِ اسلام کے ترویج کے لئے جدوجہد وغیرہ جیسے جانکاری شامل ہیں۔
آپ کا اصل نام”سید علی غواص ترمذی” تھا۔ آپ سادات میں سے تھے۔ آپ کی پیدائش 908ھ بمطابق 1502ء میں کنڑ قندوز کے مقام پر ہوئی جسے پرانے زمانے میں” ترمذ” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ آپ کا شجرہ نسب اکتیس واسطوں سے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد بزرگوار سید قنبر علی مغل بادشاہ “ہمایوں” کی فوج میں کمانڈر تھے۔ پیربابا کی ابتدائی تربیت آپ کے دادا سیداحمد نور یوسف نے کی جو اپنے زمانے کے مشہور صوفی اور ولی الله تھے ۔ پیر بابا نے سارے زندگی اپنے متوسلین کو شریعت مطہره کی پابندی کا درس دیا۔ آپ نے 991ھ بمطابق 1583ء میں وفات پائی۔ آپ کا مزار سوات مینگورہ سے چالیس میل کے فاصلے پر ضلع بونیر کےایک گاؤن ” پاچہ کلے” میں واقع ہے۔
پیر بابا وہ نام ہے جو خیبر پختونخواہ کے بچے بچے کے زبان پر ہے، ہر دل اُن کی یاد سے سرشار ہے اور ہر سر ان کا نام سنتے ہی فرطِ عقیدت سے جھک جاتا ہے۔ صدیاں گزر جانے پر بھی ان کی عقیدت و احترام میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کوئی موسم ہو ، کوئی زمانہ ہو ، ٹرکوں، بسوں، ویگنوں اور کاروں میں سفر کرتے ہوئے زائرین بونیر میں اُن کے مرقدِ مبارک کی جانب رواں دواں نظر آتے ہیں۔ وزیرستان سے چترال تک اور آزاد کشمیر و ہزارہ سے خیبر، اور جلال آباد تک شاید ہی کوئی فرد ایسا ہو جس کا دل پیر بابا کی عقیدت سے آباد نہ ہو۔ اِس بزرگ ہستی سے لوگوں کی محبت اور عقیدت بالکل بجا ہے ، اس لئے کہ ہمیں دولتِ دین انہی اولیائے کرام اور مبلغین عظام کی بدولت ملی۔ اور ایمان کی دولت سے بڑھ کر قابلِ قدر نعمت اور کیا ہوگی اور کیا ہوسکتی ہے؟
یہ حضرات بلاشبہ ہمارے محسن اور مربی ہیں۔ لیکن اسے تغافل و تساہل کہا جائے یا کوئی اور نام دیا جائے کہ آج تک پیر بابا جیسی جامع کمالات ہستی کے بارے میں کوئی مفصل اور سیر حاصل تصنیف منظرِ عام پر نہ آنے پائی۔ اور عقیدت و احترام کے باوجود لوگ اُن کی جامع کمال شخصیت، ان کے کارناموں اور کوششوں سے کماحقہ آگاہ نہیں ہو پائے۔
بدقسمتی سے مغربی افکار اور لادینی نظریات کی یلغار سے آج کے نوجوان کا ذہین کچھ اس طرح متاثر ہوا ہے کہ تصوف و طریقت سے الرجک دکھائی دیتاہے۔ ہادیان طریقت کا نام سنتے ہی ان کے ذہن میں کسی تارک الدُنیا، چلہ کشی اور ازکار رفتہ انسان کا ہیولیٰ اُبھرتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان بزرگان کرام سے بڑھ کر فعال اور بیدار شاید ہی کوئی اور ہوا ہو۔ یہ مجاہدین فی سبیل اللہ تھے۔ جنہیں نہ دن کو چین تھا نہ رات کو آرام۔ انہیں لگن تھی تو بس یہی کہ اللہ کے دین کو بحروبر اور کوہ و دمن کے گوشے گوشے تک پہنچادیں۔ اُن کے کارنامے، حیرت انگیز اور اُن کا جہاد تعجب خیز تھا۔
محمد شفیع صابر نے اس کتاب میں حضرت پیر باباؓ اور اُن کے متعلقین کے افکار و نظریات، اُن کے اصلاحی مہم اور مبلغانہ اور مجاہدانہ کارناموں کا عمدہ پیرائے میں بیان کی قابل ستائش سعی کی ہے۔ کتاب کا مطالعہ مجموعی اعتبار سے قاری کے دل میں دینِ اسلام کی ضرورت، کتاب و سنت کی ترویج اور دینِ حق کی خاطر ایثار و قربانی کا جوش اور جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اور اسی جوش و جذبے سے کام لے کر ہم آج کے پیش آمدہ مسائل سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔ اللہ کریم اُن تما ساتھیوں کو جزائے خیر دے جنہوں نے اس کتاب کی اشاعت میں حصہ لیا۔
کتاب ” حیات پیر بابا” پاکستاب ورچوئل لائبریری کے قارئین کے مطالعے کے لئے آنلائن پیش کی جارہی ہے. ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیل میں موجود لنک سے استفادہ کریں.

اپنا تبصرہ بھیجیں