جنت کے پتے ناول از نمرہ احمد

جنت کے پتے ناول از نمرہ احمد

اردو ناول “جنت کے پتے” تحریر نمرہ احمد

جنت کے پتے ایک حساس موضوع پر بہت دل سے لکھی جانے والی تحریر ہے۔ یہ کہانی ہے اذیت سہنے والوں کی، درد اٹھا کر صبر کرنے والوں کی، جہد کرنے والوں کی، کانٹوں پہ چل کر موتی بننے والوں کی۔ یہ کہانی ہے اپنے مسلے خود حل کرنے والوں کی، ہر مشکل میں عزم و ہمت سے راستہ نکالنے والوں کی، دوسروں کے سامنے اپنی تکالیف کا اشتہار نہ لگانے والوں کی۔ اور یہ کہانی ہے ان لوگوں کے لئے جو بہت سے اچھے کام صرف اس لئے نہیں کرپاتے کہ یوں کرتے ہوئے وہ اچھے نہیں لگیں گے۔ جو اللہ تعالیٰ کے کچھ احکامت پہ عمل تو کرنا چاہتے ہیں مگر آج کے دور کے لحاظ سے وہ ان کو پریکٹیکل نہیں لگتے۔ جو سیدھے راستے پہ چلنا تو چاہتے ہیں مگر انہیں اپنے ارد گرد کوئی حوصلہ افزا تحریک نہیں مل پاتی جو ان کو ہمت بندھائے۔
جنت کے پتے آپ کی اسی حوصلہ افزائی کے لئے لکھا گیا ہے۔ اگر آپ اس کہانی کو پڑھ کر، اس میں بتائے گئے شریعت کے ان احکامات کو ، جن پہ عمل کرنے کے لئے مرکزی کرداروں کو مشکل کا سامنا ہے، نہیں بھی لے پاتے، تب بھی ٹھیک ہے۔ یہ داستان کسی کو زبردستی کسی طرف رخ کرنے پہ کبھی مجبور نہیں کرے گی۔ مگر یہ آپ سے صرف اتنا ضرور کہے گی، کہ آپ خودبھلے یہ کام کریں یا نہ کریں، مگر جنت کے پتے تھامنے والوں کے لئے کبھی اذیت و رسوائی کا سامان نہ بنیں۔ جو لوگ ان احکامات پہ عمل کرتے ہیں، ان کی ہمت بندھائیں، توڑیں نہیں۔ ان کو اکیلا مت کریں۔ ان کو اللہ کا حکم جیسے ہے اور جب ہے کی بنیاد پہ ماننے کی سزا نہ دیں۔ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کا حکم پورے کا پورا ماننا چاہتا ہے، تو آپ خود بھلے وہ حکم نہ مانتے ہوں، مگر ایسے لوگوں کو تنہا نہ کریں۔
جنت کے پتے، ایل ایل بی (آنرز) کی طالبہ حیا سلیمان کی کہانی ہے۔ حیا سلیمان کی زندگی نے اس وقت دلچسپ موڑ لیا جب اسے ترکی کی ایک یونیورسٹی میں پانچ ماہ کا سمسٹر پڑھنے کے لیے وظیفہ ملا ، لیکن حالات اس وقت سنگین ہو گئے جب کسی نے ایک پارٹی میں اس کی بنائی گئی نجی ویڈیو لیک کی۔ انٹرنیٹ ویڈیو کو اپنے روایتی خاندان کے افراد کی نظروں سے دور رکھنے اور کسی بھی قسم کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے اسے سائبر کرائم سیل کے ایک افسر سے رابطہ کرنا پڑا جو اس کی ویڈیو ہٹا سکتا تھا۔ لیکن جلد ہی وہ اس حقیقت سے پریشان ہوگئی کہ یہ بے چہرہ افسر پہلے ہی اس کے بارے میں بہت کچھ جانتا تھا۔
کیا حیا اس ویڈیو کو انٹرنیٹ سے ہٹا سکے گی؟ کیا وہ ترکی جا سکے گی؟ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ کیا وہ بالآخر “اس” سے مل سکے گی ، جس سے وہ پہلے کبھی نہیں ملی تھی لیکن کئی سالوں سے تلاش کر رہی تھی؟
استنبول کی گلیوں سے لے کر باسپورس سمندر تک ، کیپاڈوشیا کے غاروں سے لے کر ہندوستانی جیلوں میں ٹارچر سیلز تک ، جنت کی پٹے ایک رولر کوسٹر کی سواری کی طرح ہے جس میں آپ کے بیشتر اندازے غلط ثابت ہوں گے اور یہ پراسرار کہانی اپنے رازوں کو چھپائے رکھے گی آخری جملے تک محفوظ کیونکہ راز رکھنا ایک فن ہے اور ہر کوئی اسے نہیں جانتا۔
یہ سب سے پہلے شعاع ڈائجسٹ میں مارچ 2012 سے مئی 2013 تک شائع ہوا اور بعد میں کتابی شکل میں بھی شائع کیا گیا۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں