تاریخِ کوہاٹ از احمد پراچہ

تاریخِ کوہاٹ از احمد پراچہ

کتاب”تاریخِ کوہاٹ” تحریر از احمد پراچہ

تاریخِ کوہاٹ جناب احمد پراچہ کی لکھی گئی تاریخ ہے جس میں ضلع کوہاٹ کے حالات و واقعات اور اس خطے کی قدیم تاریخ پر نہایت جامع اور مستند حوالوں سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ خطہ کوہاٹ نئی اور پرانی تہذیب و ثقافت کا گہوارہ ہے۔ اس کی سیاسی، ثقافتی، مذہبی، علمی ، ادبی ، تہذیبی اور تمدنی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ مسجدوں، مزاروں، کھیتوں اور پہاڑوں کی سرزمین ہے۔ اس خطہ کے لوگوں کو ادب و سیاست، مذہبی اور قومی تحریکوں سے ہمیشہ دلچسپی رہی ہے۔ یہاں کے خمیر سے نامور ادیب، سیاست دان، شاعر، دانشور اور وطنِ عزیز کا دفاع کرنے والے فوجی جوان اور اعلیٰ افسران پیدا ہوئے ہیں۔ مسندِ عدلیہ سے لیکر فن شعر وسخن تک یہاں کے باسیوں کو رسائی حاصل ہے۔
ہر خطہ کی اپنی تاریخ اور اپنی شناخت ہوتی ہے۔ خطہ کوہاٹ کی بھی اپنی ایک تصویر ہے۔ اس تصویر میں کوہاٹ کا ماضی جھلکتا ہے، حال کے نقوش ملتے ہیں اور مستقبل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
کوہاٹ ، حضرت حاجی بہادر بابا کی نگری ہے۔ چیف جسٹس محمد رستم کیانی مرحوم کی بستی ہے۔ احمد فراز، پروفیسر پریشان خٹک اور ایوب صابر مرحوم کا شہر ہے۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ کوہاٹ ہمیشہ سے علم و ادب کا ایک اہم مقام رہا ہے ۔ امتدادِ زمانہ کے ہاتھوں جو درگت بنی ، تاریخ ان نقوش کو محفوظ نہ رکھ سکی تاہم جو کچھ بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے اس کی روشنی میں یہ بات واضح ہوکر سامنے آتی ہے کہ سماجی، ثقافتی، تہذیبی، عسکری، سیاسی اور ادبی اعتبار سے کوہاٹ کو خاصی اہمیت حاصل رہی ہے۔
کوہاٹ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ شاعروں ، ادیبوں اور علماء و مشائخ کے علاوہ جرات مند غازیوں، شہیدوں اور جانبازوں کی سرزمین ہے اور عسکری خظہ ہے۔ یہاں کے سربکف سپاہیوں نے ہر محاذ پر اپنے عسکری کارنامے انجام دیکر تاریخ میں خظہ کوہاٹ کا نام روشن کیا ہے۔ چناچہ اس کتاب میں عسکری خدمات کے حوالے سے بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
شعرو ادب کی اپنی تاریخی اہمیت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا بلکہ زیادہ موزوں ہوگا کہ ادب جو انسانی اقدار و روایات کی ایک جذباتی و حسیاتی تاریخ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہٰذا اس کتاب میں کوہاٹ کا ادبی منظر نامہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
یہاں ہر دور میں نامور لوگ پیدا ہوتے رہے ہیں۔ تقسیم وطن سے پہلے اور تقسیم وطن کے بعد بھی خظہ کوہاٹ کے عظیم المرتبت باشندوں نے ان گنت دینی تحریکوں، سیاسی نقلاب، سماجی کاموں اور عسکری میدان میں نمایا کارنامے انجام دئیے ہیں۔
چناچہ تاریخ کوہاٹ لکھتے وقت حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ یہاں کے سیاسی، ملی ، علمی ، ادبی اور عسکری میدان میں جن شخصیتوں کا کردار نمایاں رہا ہے، ان شخصیات کی خدمات اور ایثار اور ان کے کوائف کا تذکرہ محفوظ ہوجائے۔
جناب احمد پراچہ صاحب نے جس عرق ریزی سے اس تاریخ کوہاٹ کو قلمبند کیا ہے اس سلسلہ میں ان کی کاوش قابلِ ستائش ہے اور آئندہ آنیوالی نسلوں کے لئے ایک بیش قیمت خزانہ ہے۔ انہوں نے حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک غیر جانبدار مصنف کی حیثیت سے اس تاریخ کو اپنے قلم میں سمویا ہے۔ اس میں اس کے تاریخی جغرافیائی حالات کے علاوہ یہاں کے تہذیت و تمدن اور علمی و ادبی گوشوں کو بھی منور کیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس ایڈیشن میں کچھ کمی رہ گئی ہو کیونکہ ایک فردِ واحد کی حیثیت سے کی گئی کوشش ہے جو کہ خکومتی سطح پر ایک مکمل ادارے کا کام تھا۔ تاریخ کوہاٹ کو کو قلم بند کرنے کا پہلا سہرا جناب احمد پراچہ کے سر بندھتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آئندہ کوہاٹ کی تاریخ لکھنے والے بھی اس کتاب سے استفادہ کریں گے اور سیاست و تاریخ کے طالبِ علموں و اساتذہ کرام کے لئے بھی ایک انمول موتی ہے اور لائبریریوں کے لئے ایک حوالہ جاتی کتاب کا کام دے گی۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں