اُداس نسلیں از عبد اللہ حسین 312

اُداس نسلیں از عبد اللہ حسین

اُردو تاریخی ناول “اُداس نسلیں” از عبداللہ حسین

اداس نسلیں، عبد اللہ حسین کا تاریخی ناول ہے جسے انہوں نے 1963 ء میں تحریر کیا ۔ ان کا یہ پہلا ناول ہی اردو ادب میں ان کے عروج کا باعث بنا۔ اس ناول نے اپنی اشاعت کے پہلے سال میں آدم جی ادبی ایوارڈ جیتا تھا۔ اسے اردو ادب کا ایک شاہکار اور عظیم ترین ناول سمجھا جاتا ہے۔ اس میں تحریکِ آزادی اور تقسیم ہند کے حالات و واقعات تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
اُداس نسلیں آج سے نصف صدی قبل لکھا جانے والا ایک ایسا ناول ہے جس نے نہ صرف اردو ادب میں تہلکہ مچا دیا بلکہ دو قومی نظریہ کے بنیاد پر وجود میں آنے والے ایک نوزائدہ ملک کی کہانی بن گیا۔ یہ غلامی سے آزادی کےطرف سفر کی کہانی ہے۔ یہ ایک مرد اور ایک عورت کی محبت کی سچی کہانی ہے۔ یہ مٹی سے عشق کرنے والے لوگوں کی کہانی ہے۔ یہ ایک ایسا کلاسک تاریخی ناول ہے جو آج بھی زندہ ہے اور کتنی ہی نسلیں اس کو پڑھ چکی ہیں۔
عبدللہ حسین کو لوگ اسی ناول کی وجہ سے جانتے ہیں ۔ اسی ناول نے ان کو اردو ادب میں ایک الگ پہچان دلائی۔اس ناول میں برطانیہ کا ہندوستان پر تسلط کو موضوع بنایا گیا ہے، جس میں ایک پورے عہد کی تاریخ سمائی ہوئی ہے۔ اس کی ابتدا 1857 ء کی جنگ آزادی سے ہوتی ہے اور اختتام قیام پاکستان پر ہوتا ہے۔ اس ناول میں 1857 کی جنگ آزادی اور جاگیردارانہ ذہنیت کا پھیلاو، کانگریس کی سیاست، آل انڈیا مسلم لیگ کی جد و جہد، جلیانوالہ باغ کا قتل عام، دوسری جنگ ِ عظیم اور اس کے ہندوستان پر اثرات، تقسیم ہند کے فسادات وغیرہ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس ناول میں تین نسلوں کے کوائف کو بیان کیا گیا ہے۔
اس ناول کو لکھنے کے لئے عبد اللہ حسین کو جہاں تاریخ کا گہرامطالعہ کرنا پڑا ، وہاں اس دور میں جو لوگ موجود تھے اور ان واقعات کے عینی شاہد تھے ان سے وہ جا جاکر ملے اور اُن کے بیانات قلم بند کئے، تا کہ اصل حقائق کو فکشن کا جامہ پہناکر قارئین کے سامنے پیش کریں۔ اداس نسلیں اردو ادب کا نہایت ہی اہم تاریخی ناول ہے جسے اردو سے محبت کرنے والے ہر قاری کو پڑھنا چاہئے۔
عبداللہ حسین کا وہ ناول جس نے انہیں عظیم ناول نگاروں کی صف میں لاکھڑا کیا، تاہم پاکستان کے ایک اور مشہور مصنفہ قراۃ العین حیدر نے اس ناول پر سرقہ کا الزام لگایا کہ عبداللہ حسین نے ان کے ناول آگ کا دریا سے اسلوب اور پیرا گراف چرائے ہیں۔ ان الزامات کے باوجود اداس نسلیں کو آزادی کے بعد تحریر کئے جانے والے ناولوں میں سب سے بہترین ناول کہا جاسکتا ہے۔
عبداللہ حسین 14 اگست 1931 کو بنو میں پیدا ہوئے ۔ ان کے آباؤ اجداد بنوں سے ہجرت کر کے پنجاب آئے اور راولپنڈی میں آباد ہوگئے تھے۔ اس کے والد محکمہ ایکسائز میں انسپکٹر کے طور پر کام کرتے تھے اور بعد میں رٹائرمنٹ کے بعد کھیتی باڑی شروع کی۔ عبداللہ کی والدہ کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ صرف چھ ماہ کا تھا، اس لئے اُن کی پرورش اُن کے والدہ صاحب نے کی تھی۔ 4 جولائی 2015 کو کینسر کے باعث طویل بیماری کے بعد وہ راولپنڈی میں انتقال کر گئے۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں