امریکہ کی عوامی تاریخ از ہاورڈ زن

امریکہ کی عوامی تاریخ از ہاورڈ زن

“امریکہ کی عوامی تاریخ” عصرِ حاضر کے معروف امریکی تاریخ دان، بائیں بازوں کے ایک متحرک دانشور “ہاورڈ زن” کی تہلکہ خیز کتاب “A people’s History of the United States of America” کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے روایتی تاریخ نویسی سے ہٹ کر سیاسی اور دولتمند اشرافیہ کے بجائے عوام الناس کی تاریخ رقم کی ہے۔ کرسٹوفر کولمبس سے لے کر کلنٹن کے دورِ صدارت تک ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں وقوع پزیر ہونے والے تمام واقعات اور تحریکوں کو امریکہ خواتین، فیکٹری مزدوروں، سیاہ فام غلاموں، مقامی ریڈ انڈینز، غریب محنت کشوں اور نقل مکانی کر کے آنے والے مزدوروں کے نقطہ نظر سے اور ان کے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے۔

اگرچہ یہ ایک ایسے معاشرے کی تاریخ ہے جو ہم سے ہزاروں میل کی دوری پر ہے، جس کی اقدار اور طرزِ بودوباش ہم سے مکمل طور پر مختلف ہے، لیکن اس کے باوجود اس کا مطالعہ کرتے ہوئے ہمیں ایسے بے شمار واقعات اور انسانی فطرت کے مختلف مظاہر نظر آتے ہیں جو پوری دنیا کے عوام کی مشترکہ میراث ہیں۔ دنیا میں ہر جگہ طاقت اور اختیارات کے سرچشموں پر قابض سیاسی، کاروباری اور عسکری قوت کے حامل طبقہ اشرافیہ کے نزدیک عوام کی حیثیت باربرداری کے جانوروں اور شطرنج کے پیادوں سے بڑھ کر ہر گز نہیں، جنہیں ضرورت پڑنے پر بادشاہ یا ملکہ کو بچانے کی خاطر بلادریغ قربان کردیا جاتا ہے۔ عوام پر اپنا اقتدار مضبوط رکھنے کے لئے خوبصورت لفاظی اور مادی علامات کا سہارا لیا جاتا ہے، قومی پرچم، حب الوطنی، جمہوریت، قومی مفاد، قومی تحفظ جیسی اصلاحات سے پرچایا جاتا ہے، اور ان کی محنت اور خون پسینے پر زندگیاں بسر کرنے والے نام نہاد نظام کے رکھوالوں کو تحفظ فراہم کرنے لئے خوبصورت اور دل آویز نعروں سے کام لیا جاتا ہے۔

“امریکہ کی عوامی تاریخ” امریکی تاریخ کے پوشیدہ ابواب کو بے نقاب کرتی ہے اور جتنی اہمیت اس کی عام امریکی شہریوں کے لئے ہے اتنی ہی اہمیت پاکستان جیسے ممالک کے عوام کے لئے بھی ہے۔ اس کتاب کی اردو اشاعت بلاشبہ پاکستان میں جہاں امریکہ کی عوامی تاریخ کو روشناس کروائے گی، وہیں پر پاکستان کی عوامی تاریخ مرتب کرنے کی ترغیب بھی دے گی کہ ہمارے مورخین، حکمرانوں، مغل درباروں اور اشرافیہ کی تاریخ کے بجائے اس خطے کی عوام الناس کی تاریخ لکھنے کا آغاز کریں۔ اس لحاظ سے اردو زبان میں پاکستان میں شائع ہونے والی یہ پہلی کتاب ہے جو امریکی تاریک کو ایک کا نئے زاویئے سے دیکھنے کا موقع دی گی اور تاریخ کے حقیقی کرداروں کو تلاش کرنے کی رہنمائی بھی کرے گی اور اگر یہ کہا جائے کہ اس کتاب کے بعد پاکستان کے اردو قارئین ایک نئے امریکہ کو تلاش کریں گے تو غلط نہ ہوگا۔
اس کتاب میں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے بے شمار لوگوں کے نام بھی ہیں، جن کے تلفظ کو حتی المقدور درست ادا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں