قدیم چرچ ناول از فلک زاہد

اردو ناول: قدیم چرچ
تصنیف: فلک زاہد
ناول کا تعارف: سعیدخان

اردو ادب میں مافوق الفطرت موضوعات پر قلم اٹھانا ہمیشہ سے ایک مشکل مگر پُرکشش عمل رہا ہے، اور اس صنف میں جس نام نے اپنے تخلیقی جوہر اور منفرد اسلوب سے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، وہ ہے فلک زاہد۔ کم عمری کے باوجود فلک زاہد نے اپنے منفرد تخیل، جاندار منظر نگاری، اور گہرے فکری پس منظر کے ذریعے خود کو ہارر ادب کی صفِ اول کی مصنفات میں شامل کر لیا ہے۔

“قدیم چرچ” فلک زاہد کا تیسرا شاہکار ناول ہے، جو پہلے ڈر ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہوا اور بعد ازاں غیر معمولی مقبولیت کے باعث کتابی شکل میں منظرِ عام پر آیا۔ یہ ناول جنات، مافوق الفطرت مظاہر، اور انسانی خوف کے اس لطیف امتزاج کو پیش کرتا ہے جو قاری کو آغاز سے اختتام تک اپنے سحر میں جکڑے رکھتا ہے۔

ناول کا پلاٹ ایک نوجوان لڑکے کے گرد گھومتا ہے جس کی زندگی اچانک ایک پراسرار اور خطرناک موڑ اختیار کر لیتی ہے۔ کہانی میں ایسے غیر مرئی اور ناقابلِ فہم حالات پیش کیے گئے ہیں جو انسانی عقل و شعور کو چیلنج کرتے ہیں۔ ان واقعات کے دوران جنات کی دنیا کے کچھ پوشیدہ حقائق بھی بے نقاب ہوتے ہیں، جنہیں فلک زاہد نے نہایت فطری انداز میں کہانی کے تانے بانے میں پرویا ہے۔

“قدیم چرچ” کی سب سے بڑی خوبی اس کی منظر نگاری ہے۔ مصنفہ نے ویران، سنسان اور خوفناک چرچ کے ماحول کو اس مہارت سے قلم بند کیا ہے کہ قاری خود کو اس سنسنی خیز فضا میں محسوس کرنے لگتا ہے۔ کہانی کے کردار — چاہے وہ ایک خوبصورت جن زادی ہو یا بہن بھائی کے بے مثال رشتے سے جڑے انسان — سبھی اپنے اندر ایک خاص انفرادیت رکھتے ہیں۔

فلک زاہد کی تحریر میں مشرق و مغرب دونوں کے رنگ نمایاں ہیں، مگر ان کا اسلوب خالصتاً اُن کا اپنا ہے۔ وہ مغربی ہارر ادب سے متاثر ہونے کے بجائے، اسے اپنے فکری اور روحانی تناظر میں ڈھالتی ہیں۔ اس ناول میں جہاں خوف اور اسرار کی فضا قاری کو مسحور کرتی ہے، وہیں مصنفہ نے ہمت، اتحاد، اور حوصلے جیسے اخلاقی و انسانی پیغامات کو بھی نہایت خوبصورتی سے کہانی میں شامل کیا ہے۔

فلک زاہد کی تخلیقی صلاحیت کا یہ عالم ہے کہ ان کی کہانیاں محض خوفناک مناظر کا مجموعہ نہیں ہوتیں بلکہ وہ انسانی نفسیات، روحانیت اور ماورائی دنیا کے مابین تعلق کو نہایت گہرائی سے اجاگر کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ “قدیم چرچ” محض ایک ہارر ناول نہیں بلکہ ایک فکری تجربہ ہے جو قاری کے ذہن میں دیر تک اپنی چھاپ چھوڑتا ہے۔

اردو ادب کے موجودہ منظرنامے میں، جہاں سنجیدہ قارئین اور نوجوان نسل کا کتاب سے رشتہ کمزور ہوتا جا رہا ہے، فلک زاہد جیسے لکھاری امید کی کرن ہیں۔ وہ نہ صرف ہارر ادب کو نئے سرے سے زندہ کر رہی ہیں بلکہ قاری کو دوبارہ کتاب کی دنیا کی طرف لوٹنے پر مائل کر رہی ہیں۔

خلاصہ یہ کہ “قدیم چرچ” ایک مکمل، پراثر اور دل دہلا دینے والا ناول ہے — جس میں خوف، محبت، روحانیت اور تجسس سبھی کچھ موجود ہے۔ یہ ناول نہ صرف ہارر ادب کے شائقین کے لیے تحفہ ہے بلکہ اردو فکشن میں ایک نیا سنگِ میل بھی ثابت ہوگا۔

فلک زاہد واقعی اپنی نسل کی وہ مصنفہ ہیں جن کے قلم نے اردو ادب کو ماورائی جہتوں سے متعارف کروایا ہے، اور “قدیم چرچ” ان کی تخلیقی بلندیوں کا روشن ثبوت ہے۔

Leave a Comment