ورچوئل کرنسیوں کے شرعی حیثیت تحریر محمد اویس پراچہ
سات ابواب میں تقسیم یہ فقہی مقالہ ان بنیادی مباحث کا احاطہ کرتا ہے جن کا جاننا بِٹ کوئین اور اس جیسی دیگر کرنسیوں پر حکم لگانے کے لئے ضروری ہے۔ اس مقالے میں کئی ایسے موضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے جن کا تعلق صرف بِٹ کوئین سے نہیں ہے بلکہ یہ ایسے موضوعات ہیں جن سے بے شمار فقہی مسائل میں مدد لی جاسکتی ہے۔ یہ کتاب دورانِ مطالعہ قاری کے ذہین میں پیدا ہونے والے کئی تشنہ سوالات کے جوابات مہیا کرتی ہے۔
یہ مقالہ بتاتا ہے کہ
ورچوئل کرنسی کیا ہے؟
یہ کیسے کام کرتی ہے؟
اس کا وجود کہاں اور کس شکل میں ہوتا ہے؟
اس میں اور دوسری کرنسیوں میں کیا فرق ہے؟
اس کی قیمت کیسے لگائی جاتی ہے؟
عام کرنسیوں کی قیمت کیسے لگائی جاتی ہے؟
زر کسے کہتے ہیں؟
کوئی چیز زر کب بنتی ہے؟
تاریخِ انسانی اور تاریخِ اسلامی میں چیزوں کے زر بننے کے لئے کیا معیار استعمال ہوا ہے؟
فقہی لحاظ سے کسی چیز کو زر کی حیثیت دینا کیسا ہے؟
فقہ اسلامی میں عام احکام اور انتظامی احکام میں کیا فرق ہے؟
انتظامی قواعد کون سے ہوتے ہیں؟
ورچوئل کرنسیوں پر کیا حکم لگایا جاسکتا ہے؟
ان کے علاوہ بے شمار سوالات کے جوابات اور اشکالات کے حل اس مقالے میں شامل ہیں۔
اس مقالے میں ورچوئل کرنسیوں کے ساتھ ساتھ ان سے متعلق دیگر ابحاث اور ان پر ہونے والے اعتراضات اور اشکالات کی تفاصیل بھی شامل ہیں۔ یہ مقالہ اس موضوع پر ہونے والے کاموں کو جمع کرتا ہے اور اُردو زبان میں اس موضوع پر بے نظیر کاوش ہے۔
کتا ب “ورچوئل کرنسیوں کے شرعی حیثیت ” پاکستان ورچوئل لائبریری کے قارئین کے مطالعہ کے لئے آنلائن پیش کی جارہی ہے۔ کتاب آنلائن پڑھنے اور مفت ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے دستیاب ہے۔ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیل میں موجود ڈاؤنلوڈ لنک سے استفادہ کریں ۔ شکریہ!
نوٹ:- یہ کتاب دراصل ایک علمی تحقیق اور فقہی مقالہ ہے جو جامعۃ الرشید کے تحصص فی فقہ المعاملات المالیہ کے تین سالہ پروگرام کی تکمیل کے لئے لکھا گیا ہے۔ یہ مقالہ کسی تبدیلی کے بغیر شائع کی جارہا ہے۔ اس کے کسی بھی حصے کو نقل کرنے، پرنٹ کرنے اور شائع کرنے کی عام اجازت ہے۔ تاہم اس کتاب کو فروخت کرنا یا اس سے کسی بھی قسم کا تجارتی فائدہ حاصل کرنا ممنوع ہے۔