باچاخان از پروفیسر سیدوقار علی شاہ

باچاخان از پروفیسر سیدوقار علی شاہ

کتاب باچاخان تحریر پروفیسر وقارعلی شاہ. اُردو ترجمہ از مخترمہ درنایاب صاحبزادہ

زیرمطالعہ کتاب باچاخان کی زندگی اور اُن کے جدوجہد کے موضوع پر ایک تحقیقی مقالہ ہے. اصل مقالہ پشتو زبان میں ہے جسے پروفیسر سید وقار علی شاہ صاحب نے تحریر کیا ہے اور محترمہ دُرنایاب صاحبزادہ نے سلیس اردو میں اس کا ترجمہ کیا ہے.
فخرِ افغان باچا خان کی قدآور شخصیت کے بارے میں جتنا بھی لکھا جائے کم ہے۔ پختون قوم کے لئے ان کی علمی ، ادبی اور اصلاحی خدمات کسی سے ڈھکی چھی نہیں۔ پورے جنوب ایشیا اور وسظ ایشیا میں ان کے افکار کی گونج اب بھی تمام تر آب و تاب کے ساتھ باقی ہے۔ عہدِ حاضر میں نفرتوں، جنگوں اور تشدد کی جو لہر انسانی تہذیب کی بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہے اس کا منہ موڑنے کے لئے باچا خان کی عدم تشدد، امن پسندی اور انسان دوستی کی پالیسی کی ضرورت اور بھی شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔باچا خان کی شخصیت اور ان کی تحریک پر تحقیقی مقالے لکھے جارہے ہیں اور عہدِ حاضر ان کی زندگی اور جدوجہد کی نت نئی جہتوں سے روشناس ہورہاہے۔ ایک زمانہ ان کی طرزفکر اور ولولہ انگیز سحر کا قدردان ہے۔
باچاخان کی تحریک میں لائی جانے والی حالیہ اصلاحات ، بیرونی ممالک میں مقیم پختونوں کی پختون قومی تحریک کے احیاء میں دلچسپی اور پختونخوا میں پھیلائے گئے شدت پسندی کے رحجانات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوامی سطح پر باچا خان کی شخصیت اور افکار کو اجاگر کیا جائے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے باچاخان ریسرچ سنٹر نے پختون معاشرے کے مختلف پہلوؤن پر تحقیق کرنے کے ساتھ ساتھ باچاخان کی زندگی ، جدوجہد اور خُدائی خدمتگار تحریر پر تحقیق کا ذمہ اپنے سر لیاہے۔ ہم جناب ڈاکٹر سید وقار علی شاہ صاحب کے انتہائی ممنون ہیں جنہوں نے باچاخان کے سوانحی تحقیقی مطالعہ کا بیڑا اُٹھایا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ ہم مخترمہ دُرنایاب صاحبزادہ کے بھی تہہِ دل سے ممنون ہیں جنہوں نے عام قارئین کے لئے اس کا سلیس اردو میں ترجمہ کیا۔

خان عبدالغفار خان المعروف باچاخان کے بارے میں کئے ایک سوانحی مطالعے دستیاب ہیں لیکن بنیادی طور پر ان میں ان کی شخصیت اور انڈین نیشنل کانگرس کے ساتھ ان کی وابستگی کے مختلف مراحل کو مرکز بنایا گیا ہے۔ زیرِ نظر مقالے کا موضوع ان کی زندگی ، عہد اور جدوجہد کا مطالعہ اور تجزیہ ہے ۔ اس کے علاوہ اس مقالے میں خاص طور پر جدوجہدِ آزادی، پختون قوم پرستی کے احیاء اور پختون معاشرے میں عدم تشدد کی مقبولیت میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ زیرمطالعہ سطور میں ایک معاشرتی مصلح، ایک ماہر تعلیم اور ایک سیاستدان کے طور پر باچاخان کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس مقالے کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں باچاخان کی زندگی اور ہندوستان میں برطانیہ کے سامراجی عہد کے دوران اپنے حقوق کے حصول کے لئے پختون قوم کو سیاسی طور پر متحرک کرنے میں ان کے کردارکا تجزیہ اصل مآخذ سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ابتداء میں بھی ذکر ہوا کہ اس مقالے کا مرکزی موضوع جدوجہدِ آزادی میں باچاخان کا کردار ہے، تاہم قارئین کو ان کی زندگی اور عہد سے بہتر طور پر روشناس کرانے کے غرض سے آخر میں ان کے بعد از تقسیم ہند سرگرمیوں کا بھی ایک مختصر بیان موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں