اردو سفرنامہ ” تماشہ میرے آگے” تحریر جمیل الدین عالی
تماشا میرے آگے جمیل الدین عالی کے سفرنامے کی دوسری جلد ہے، جس میں ان کے جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور امریکہ کے سفر کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
اس سفرنامے کی پہلی جلد “مجھ سے آگے کی دنیا” میں ایران، عراق، لبنان، مصر، دہلی، روس، فرانس اور برطانیہ کے سفر کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ طویل ترین سفرنامہ پہلی بار روزنامہ جنگ کراچی کے سنڈے ایڈیشن میں 1963 سے 1966 تک چھپا اور قارئین میں مقبولیت کا ایک اعلیٰ معیار قائم کیا۔ اس سفرنامے کے کچھ حصوں کا دوسری زبانوں میں ترجمہ ہو کر متعلقہ ممالک کے مختلف جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔ اردو سفرنامے کے ابتدائی دور سے تعلق رکھنے والا یہ سفرنامہ آج بھی اپنے اسلوب، معلومات اور تبصروں کی وجہ سے منفرد اور مقبول ہے۔ عالی صاحب نے اپنے سفرنامے میں روایتی اسلوب کی بجائے نہایت منفرد اسلوب اور دلنشین انداز اختیار کیا ہے جس میں مطالعہ، مشاہدہ اور تجزیہ کے ہر پہلو کو زیر بحث لایا ہے۔
جمیل الدین عالی اردو کے مشہور شاعر ، سفرنامہ نگار ، کالم نگار ، ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق تھے۔ اُن کا یہ سفرنامہ تاحال اُردو کا طویل ترین اور مقبول ترین سفرنامہ مانا جاتا ہے۔ چونکہ عام قاری کے لئے یہ بالکل نئی چیز تھی اس لئے یہ بہت جلد مقبول ہوا۔ اردو زبان میں بہت سے اچھے اچھے سفرنامے لکھے گئے ہیں ، جن کی اپنی شان اور افادیت ہے لیکن سفرناموں میں اولیت کے علاوہ عالی صاحب کا یہ سفرنامہ اپنے سٹائل، معلومات اور تبصروں کی وجہ سے آج بھی سب سے منفرد ہے۔
تماشا میرے آگے میں مغربی جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور امریکہ کی عجیب و غریب کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔عالی صاحب کا وہی منفرد انداز، وہی دلآویز اظہار و بیان ، مطالعے، مشاہدے اور تجزئیے کے رنگ برنگے پہلو، وہ داستان جو بین الاقوامی بھی ہے اور قومی بھی۔