پختون ایک خاکہ غنی خان کی ایک ایسی کتاب ہے جس میں ہم پختونوں کی عادات و اطوار، ان کے رسم و رواج، ان کے فطری رجحانات، ان کی دوستیوں اور دشمنیوں ، ان کی مہمان نوازی او ر انسان دوستی اور ان کی اچھی اور بری جبلتوں اور خصلتوں کے بارے میں آسانی سے جان سکتے ہیں۔ غنی خان نے پختونوں کی اصل نسل کے بارے میں مختصراً جو کچھ بتایا ہے، وہ تاریخ دانوں کی آراء سے ایک مختلف سوچ اور رائے پر مبنی نظریہ ہے۔ وہ اسے نہ بنی اسرائیل سمجھتے ہیں ، نہ آریا بلکہ ان کا خیال ہے کہ پختون یونانی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
غنی خان بیسویں صدی کے عظیم پختون شاعر، دانش ور، فلسفی، مصور اور سیاست دان تھے۔ تاہم وہ پختونوں میں ایک شاعر کی حیثیت سے زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری پختونوں میں بہت مقبول ہے۔ انہوں نے پشتو شاعری کو ایک نئی جہت اور اعلیٰ معیار بخشا ہے اور پہلی دفعہ پشتو شاعری میں فلسفیانہ خیالات و افکار کو موضوع بحث بنایا ہے۔ وہ اپنی شاعری میں روایتی ملا کے خلاف ہیں اور وہ اس کے قول و فعل کے تضاد کو بہت خوبصورت اور متاثرکن پیرائے میں ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم ان کی شاعری میں تصوف کی جھلکیاں بھی نظر آتی ہیں۔ بعض اوقات وہ بظاہر جو کچھ کہتے ہیں، اگر اس پر دیدہ دل وا کرکے غور و فکر کیا جائے تو اس سے یقیناً ان کے اپنے خالقِ حقیقی سے خصوصی تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔
بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ غنی خان نے نثر میں بھی لکھا ہے۔ انہوں نے انگریزی زبان میں “دی پٹھان اے سکیچ” کے نام سے بہت عمدہ کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے پختونوں کی زندگی کے ہر پہلو کا بظاہر مختصر سا لیکن بہت جامع جائزہ لیا ہے۔ ان کی یہ کتاب پہلی دفعہ 1958ء میں شائع ہوئی تھی۔ غنی خان کے چاہنے والوں کے لئے اُ نکے اس کتاب کا اردو ترجمہ “پختون ایک خاکہ” پاکستان ورچوئل لائبریری پر شائع کی جارہی ہے۔ کتاب آئلائن پرھنے اور مفت ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے دستیاب ہے۔
Posted inGhani Khan The Pathan By Abdul Ghani Khan پشتونوں کی تاریخ Pashton Tareekh تاریخ History books