دلوں کے مسیحا از خان آصف 214

دلوں کے مسیحا از خان آصف

دلوں کے مسیحا از خان آصف

کتاب “دلوں کے مسیحا” میں مصنف نے 14مشہور اولیاء کرام کے حالات و واقعات، اُن کے کرامات اور دین اسلام کی ترویج و تبلیغ کے لئے اُن کے خدمات بیان کئے ہیں.
رسالت کا سلسلہ ختم ہوا۔۔۔۔ مگر کارِ رسالت جاری ہے۔ اور حشر اُٹھائے جانے تک جاری رہے گا۔ خیروشر کی کشمکش کا سلسلہ اُسی دن سے شروع ہوگیا تھا ، جب ابلیس نے حضرت آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا تھا اور وہ راندہ درگاہ ٹھہرا دیا گیاتھا۔ پھر ایسا ہی ہوا۔ اولادِ ابراہیمؑ بڑھتی چلی گھی۔ کچھ صراطِ مستقیم پر چلی اور کچھ شیطان کے فریب میں آکر سیدھے راستے سے بھٹک گئی۔ اللہ ارحم الراحمین ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا منصف و عادل بھی ہے۔ اُس کی ذاتِ اقدس یہ کیسے گوارا کرتی کہ وہ اپنے بندوں کو ” شیطان” کے رحم و کرم پر چھوڑدیتا۔ اُس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کے لئے انبیاء بھیجے۔ اللہ کے ان منتخب انبیاء نے گمراہوں کو صراطِ مستقیم کی طرف بلایا، جنہوں نے اپنی سماعتیں کھلی رکھیں اور اپنے روحانی رہبروں کی آوازیں سنیں، انہیں اُن کی بھولی ہوئی منزل یاد آگئی اور وہ اپنے رب کی بے مثال رحمت کے سائے میں لوٹ آئے اور راہِ نجات پا گئے۔
اسلام کے آفاقی پیغام پہنچانے اور بے حس و مردہ انسانیت کو زندگی بخشنے کا کارنامہ عظیم انبیاء علیہم السلام ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرامؓ کے بعد اللہ کے دوستوں اور محبوبین نے انجام دیا۔ یہ وہ بوریا نشین لوگ تھے ، جو دنیاوی زر و جواہر اپنی ٹھوکروں میں رکھتے تھے۔ دلوں کو فتح کرنے والے یہ وہ فاتحین زمانہ تھے ، جنہوں نے انسانوں کے دلوں کو تلوار سے نہیں ، اپنے حُسنِ عمل سے جیتا۔
کفرو جہالت کے گھپ اندھیروں میں بھٹکی ہوئی مخلوق کو ایمان و یقین کی روشنی سے منور کرنے والے، بربادی و ذلت کے شکنجوں میں جکڑی ہوئی بے دست و پا انسانیت کو رہائی دینے والے، زنگ آلود دلوں کے قفل کو ضربِ لا الٰہ سے توڑنے والے، شمع ہدایت دکھانے والے، نفرت و تعصب کے زخموں سے چُور نسلِ آدم کے مسیحا ہیں۔ یہ لوگ روشی کے سفیر ہیں ، یہ لوگ رسولِ اعظم ﷺ کے جانشین اور اللہ کے دوست ہیں۔
زیر نظر کتاب رسولِ اکرم ﷺ کے ان ہی جانشینوں اور اللہ کے دوست اولیائے کرام کے مبارک زندگی اور دینِ اسلام کے احیاء کے لئے اُن کے خدمات کے بارے میں مختصر مگر جامع تاریخی حقائق بیان کرتی ہے۔ خان آصف اولیائے کرام پر پانچ ہزار سے زیادہ صفحات تحریر کرچکا ہے۔ انہوں نے مسلمان اولیائے کرام کو ہندو جوگیوں اور سنیاسیوں کی طرح طلسمی اور جادوئی کردار نہیں بنایا، بلکہ ان کی حیات مبارکہ اور خدماتِ عالیہ کے روشن اور حقیقی پہلو اُجاگر کئے ہیں۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں