د رحمان بابا کلیات از عبدالرحمان 706

د رحمان بابا کلیات از عبدالرحمان

کتاب “د رحمان بابا کلیات” پشتو صوفی شاعر عبدالرحمان بابا کا مجموعہ کلام

زیر نظر کتاب ” د رحمان بابا کلیات” پشتو کے مشہور صوفی شاعر عبدالرحمان کے پشتو کلام کا مجموعہ ہے جس میں اُن کے تمام دیوانوں کے قلمی نسخوں کو حروفَ تہجی کے لحاظ سے یکجا کیا گیا ہے۔ پشتو کے عظیم صوفی شاعر عبد الرحمن مہمند قبیلے کی ایک شاخ غوریہ خیل سے تعلق رکھتے تھے۔ پشاور کے قریب بہادر کلی میں پیدا ہوئے۔ اپنے زمانے کے معتبر علما سے فقہ اور تصوف کی تعلیم حاصل کی۔ پشتون شاعری کے حافظ شیرازی کہلاتے ہیں۔ آ پ کا کلام تصوف کے رموز و عوامض سے مملو ہے۔ آپ کی شاعری کو پشتوکی اعلیٰ شاعری میں شمار کیا جاتا ہے۔ اور آپ نے ہر قسم کے فلسفہ اور علم کو اپنی شاعری میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجموعہ کلام “دیوانِ رحمان بابا” کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ آپ کا مزار پشاور کے جنوب میں ہزار خوانی کے مقام پر واقع ہے۔
تاریخ کے کتابوں میں آپ کے ابتدائی حالات کی زیادہ تفصیل نہیں ملتی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ مشہور پشتون شاعر اور بہادر جنگجوسردار” خوشحال خان خٹک” کے هم عصر ہیں۔ ۔ آپ ؒکا اصل نام عبد الرحمن تھا لیکن رحمان باباؒ کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپؒ کے والد کا نام عبد الستار تھا جو ایک روایت کے مطابق اپنے علاقے کے ایک متمول خان تھے جو بہادر کلی میں رہتے تھے۔ یہ گاؤں پشاور سے جنوب کی طرف پانچ میل کے فاصلے پر کوہاٹ روڈ پر واقع ہے ۔ رحمان بابا سال 1632ء میں پشاور کے قریب بہادر کلی میں پیدا ہوئے۔ تصوف اور ففہ کی تعلیم ملّامحمد یوسف زئی سے حاصل کی پھر کوہاٹ تشریف لے گئے اور وہاں کے مختلف علما سے تعلیم حاصل کی۔ آپ لڑکپن ہی سے عبد الرحمان نوجوانی ہی میں زہدوریاضت ، فقیری اور تصوف کی طرف مائل تھے اور دنیا اور اہل دنیا سے ابتداہی سے بے نیاز تھے۔ ۔ اس لیے بڑے خان کا یہ بیٹا ملا اور صوفی کہلایا۔ آپ اسلامی تعلیمات کے بڑے عالم اور متقی انسان تھے یہی وجہ ہے کہ پشتونوں میں ان کا بہت احترام رہا ہے اور اسی احترام کی وجہ سے انہیں ’’بابا‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں