بن روئے آنسو ناول از فرحت اشتیاق 322

بن روئے آنسو ناول از فرحت اشتیاق

بن روئے آنسو ناول پاکستان کی مشہور مصنفہ فرحت اشتیاق کا ایک اور خوبصورت سماجی رومانوی اردو ناول ہے۔ ناول میں محبت کی ایک سادہ سی کہانی ہے جسے بہت انوکھے اور نئے انداز میں بیان لکھا گیا ہے۔ فرحت اشتیاق کی دوسرے ناولوں کی طرح یہ کہانی بھی انسانی احساسات اور جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ مصنفہ نے ناول کی مرکزی کردار صبا شفیق کے جذبات کا اظہار اس قدر شدت اور خوبصورتی سے کیا ہے کہ قارئین ناول کے کرداروں کے ہر قدم کے ساتھ محبت، خوشی اور غم کے یکساں جذبات محسوس کریں گے۔ بن روئے آنسو پہلی بار خواتین ڈائجسٹ کے مکمل ناول کے سیکشن میں شائع ہوا تھا، اور 2010 میں، یہ کہانی علم و عرفان پبلشرز نے ایک ناول کے طور پر شائع کیا۔
ناول کی کہانی صبا شفیق کے گرد گھومتی ہے جو اپنی کزن ارتضیٰ سے بے حد محبت کرتی ہے۔ لیکن ارتضیٰ اُسے صرف ایک اچھا دوست سمجھتا ہے اور اُس کے لئے کوئی رومانوی جذبات محسوس نہیں کرتا۔ ارتضیٰ دو سال کے لیے امریکہ چلا جاتا ہے، جہاں اس کی ملاقات صبا کی بہن سمن شفیق سے ہوتی ہے، اور دونوں ایک دوسرے کے محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ سمن صبا کی بڑی بہن ہے، جسے بچپن میں اس کے چچا اور چاچی نے گود لیا تھا۔ سمن کے گود لینے والے والدین جرمنی جاتے ہوئے ایک طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو جاتے ہیں ، اور ارتضیٰ ،سمن کو پاکستان واپس لے آتا ہے۔ صبا یہ جان کر کہ اس کی ایک بڑی بہن بھی ہے، پہلے تو بہت خوش ہوجاتی ہے، لیکن جب اسے پتہ چلتا ہے کہ ارتضیٰ اور سمن ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور بہت جلد شادی کرنے والے ہیں تو اس کی خوشی جلد ہی غصے میں بدل جاتی ہے، اور وہ اپنی بہن سے نفرت کرنے لگتی ہے۔
سمن اور ارتضیٰ شادی کے بعد امریکہ چلے جاتے ہیں اور وہی پر رہنے کا فیصلہ کرلیتے ہیں۔ کچھ عرصے کے بعد ارتضیٰ اور سمن اپنے بیٹے معاذ کے ساتھ کراچی آتے ہیں۔ معاز کی سالگرہ پر، سمن سالگرہ کا کیک اور ا پنی ماں کے لیےکچھ پھول لانے کے لئے بازار جاتی ہے ، جہاں پر وہ ایک حادثے میں ہلاک ہوجاتی ہے۔ واقعات کے ڈرامائی موڑ کے بعد، ارتضیٰ کو آخر کار صبا کی سچی محبت کا یقین ہوجاتا ہے اور صبا کی اس کے لیے محبت کی پاکیزگی کو پہچانتے ہوئے، وہ اس کے لیے اپنی محبت کا اعلان کرتا ہے۔
فرحت اشتیاق ایک بہترین پاکستانی مصنفہ، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس ہیں۔ وہ اپنے رومانوی ناولوں ہمسفر، متاعِ جان ہے تو، دیارِ دل، دل سے نکلے ہیں جو لفظ اور وہ جو قرض رکھتی ہے جان پر کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے اپنی کہانیوں میں زیادہ تر پاکستانی معاشرے کے مسائل پر توجہ دی ہے اور اپنی کہانیوں کے ذریعے معاشرے کی برائیوں اور مسائل کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں