کتاب “آنکھوں میں رہا” مرتبہ مرتضی اشعر
“آنکھوں میں رہا” مرتضیٰ اشعر کی ایڈیٹریل کاوش کا وہ نتیجہ ہے جس میں ملتان کے نئی نسل کے نمائندہ شاعروں کی غزلوں کا یکجا انتخاب پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک ادبی مجموعہ ہے بلکہ اسے دبستانِ ملتان کے عروج اور اس کی تخلیقی توانائیوں کے اظہار کا ایک اہم ثبوت سمجھا جا سکتا ہے۔
کتاب کی اساس ہی یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ ملتان اب ایک باقاعدہ ادبی دبستان کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اگرچہ نظم، انشائیہ اور ہائیکو جیسی اصناف میں ملتان کا گراف پہلے ہی بلند ہے، لیکن غزل کے میدان میں بھی یہ شہر کسی سے کم نہیں۔ اس کتاب میں قدیم و جدید دونوں رنگوں کی آمیزسے تیار ہونے والی غزلیں شامل ہیں، جہاں نوجوان شعرا نے روایت کے ساتھ ساتھ جدت کو بھی برتا ہے۔
مرتضیٰ اشعر نے نئے لہجوں، نئے اسالیب اور عصری حسیت سے لبریز ان غزلوں کے ذریعے نئی نسل کے فکری و فنی رجحانات کو سامنے لانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ان غزلوں میں نہ صرف عصری آگہی اور خود شناسی کے عناصر پنہاں ہیں، بلکہ یہ پاک و ہند کے معیاری ادبی جرائد میں مسلسل شائع ہو کر اپنے پڑھنے والوں کا دائرة وسیع کر چکی ہیں۔
“آنکھوں میں رہا” درحقیقت ادب کے سبزہ زار میں کھلے ہوئے تازہ غنچوں اور نئی کلیوں کی مانند ہے۔ جس طرح بہار کی رونق پرانی اور نئی پھولوں کی معیت ہی سے قائم رہتی ہے، اسی طرح یہ کتاب بھی نئے اور پرانے ادبی مسافروں کے درمیان ایک پُل ہے، تاکہ فکر و ادب کا کارواں رواں دواں رہے۔
یہ مجموعہ نئی نسل کے شعری سفر میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا اور دبستانِ ملتان کی آواز کو مزید بلند کرے گا۔ مرتضیٰ اشعر کی یہ ادبی خدمہ یقیناً لائقِ تحسین ہے اور ہر ادب دوست کے لیے اس کا مطالعہ نہایت مفید اور خوش کن ثابت ہوگا۔