ہوگرالی کا آدم خور از مقبول جہانگیر 139

ہوگرالی کا آدم خور از مقبول جہانگیر

ہوگرالی کا آدم خور از مقبول جہانگیر۔ اس کتاب شکاریات کے موضوع پر 9 مہمات کی سچی کہانیاں بیان کی گئی ہے۔ اس میں ایسے آدم خور شیروں اور چیتوں کا تذکرہ کیا ہے جو انسانوں کا شکار کرتے تھے اور جنہوں نے سینکڑوں انسانوں کو ہڑپ کرلیا تھا۔
شکاریات کا موضوع شاید اُس وقت سے انسان کے ساتھ ہے جب اُس نے شعور کی آنکھیں نئی نئی کھولی تھیں۔ وہ غاروں میں رہتا تھا اور درختوں کی چھال سے اپنا تن ڈھانپتا تھا۔ اُسے آگ جلانی بھی نہیں آتی تھی۔ کچا گوشت اس کی غذا تھی۔ اپنے ارد گرد رہنے بسے والے چرندوں ، پرندوں اور درندوں کو دن بھر کی محنتِ شاقہ کے بعد پتھروں سے ہلاک کرکے اپنا پیٹ بھرتا تھا۔ یُوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شکار وہ پہلا فن ہے جو پہیے کی ایجاد سے بھی پہلے انسان نے سیکھا ۔
پھر قرن ہا قرن بیت گئے۔ انسان عقلی حیثیت سے بالغ ہوگیا۔ اب اُس نے شکار کے نئے نئے کارگر طریقے اور اصول وضع کرلئے تھے۔ تیر کمان ، بھالوں، نیزوں اور تلواروں کے بجائے اب اُس کے ہاتھ میں جدید ترین بندوقیں اور رائفلیں تھیں۔ ایسے مہلک ہتھیار جن کے سامنے بڑے بڑے سے بڑا جانور ڈھیر ہوجاتا تھا۔
شکار کا شوق انسان کی جبلت میں ہے۔ اس شوق میں کبھی درندہ انسان کے ہتھے چڑھ جاتا ہے، کبھی انسان درندے کے منھ کا نوالہ بن جاتا ہے۔ تاہم انسان کا پلہ بھاری ہی رہتا ہے۔ جہاں جہاں گھنے جنگلات ہیں وہاں شکار کی بہتات ہے۔ ان میں افریقہ کے تاریک اور ہندوستان کے گنجان گھنے جنگل نمایاں ہیں۔ شکار کی یہ جان جوکھوں سے بھرپور مہمیں شکاری کو ایسے عالم میں لے جاتی ہیں جہاں اُسے دنیا و مافیہا کا ہوش نہیں رہتا ہے۔
ہولی گرام کا آدم خور شکار کی ایسی ہی بے مثال ، لرزہ خیز اور سچی مہمات پر مشتمل ہے۔ واقعات اتنے ہوش رُبا اور حیرت انگیز ہیں کہ جا بجا دل کی حرکت رکنے لگتی ہے۔ ان واقعات میں ممکن ہے کہیں کہیں آپ کو مُبالغہ آرائی کا شُبہ کریں، لیکن دُنیا میں سبھی قسم کے واقعات و حادثات رُونُما ہوتے رہتے ہیں، اس لئے انہیں مبالغہ کہہ کر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کُرہ ارضی حیرتوں اور تماشوں سے بھرا پڑا ہے۔ آئیے شہروں کے ہنگامہ ہاو ہو سے نکل کر دم بھر کو جنگل کی دنیا میں چلیں اور دیکھیں کہ وہاں کا ہورہا ہے۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں