شمشیر کا قرض تاریخی ناول از خان آصف
ظہیرالدین بابر تاریخ کا ایک روشن باب اور عزم و ہمت کی چٹان تھا۔ جس نے ہندوستان میں مغل مملکت کی بنیاد رکھی۔ ماضی کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو منگولوں کے اس فرزندِ جلیل نے اپنے آباء و اجداد کی تاریخ ہی بدل ڈالی۔
خان آصف کا یہ ناول ازبکستان کے شہر فرغانہ میں پیدا ہونے والے اسی عظیم الشان شہنشاہ کے حالات زندگی ، جدوجہد اور فتوحات کے بارے میں ہے۔ یہ وہی شہنشاہِ ذی وقار تھا جس کے بزرگوں نے جبرو ستم کی لاتعداد فصلیں بوئیں۔ مگر اُس نے اپنے حُسنِ سلوک اور اعلیٰ ظرفی سے مطلق العنان شہنشاہیت کے معنی بدل ڈالے۔
بابر وہ حکمران تھا جس نے اپنے دشمنوں سے شمشیر و سناں کے لہجے میں وہ گفتگو کی ، جو تاریخِ انسانی کبھی فراموش نہیں کر پائے گی۔ وہ جسموں کا ہی نہیں، دلوں کا بھی فاتح ٹھہرا۔ اور کیوں نہ ہوتا کہ وہ سید مہدیؒ جیسے مردِ قلندر کی دعاؤں کا ثمر تھا۔ جنہوں نے بارگاہِ الٰہی میں وارثِ فرغانہ کی پیدائش کے لئے دن رات دُعائیں کی تھیں۔ اور جس کے سر پر حضرتِ موسیٰ عاشقاںؒ جیسے روشن ضمیر بزرگ کا دستِ شفقت تھا۔ آپ کی دعاؤں اور محبتوں کے سائے میں رہ کر اُس نے ان گنت فتوحات حاصل کیں۔ اُس کے گنتی کے مغل سہ سواروں نے پانی پت کی تاریخی جنگ میں عظیم الشان فتح حاصل کی۔
اُسی مردِ حق کی دعا سے بابر نے کفر کی سرزمین پر اللہ کا گھر تعمیر کرکے عہدِ وفا نبھایا۔ جو “بابری مسجد” کے نام سے آج بھی ہندوستان کی سرزمین پر موجود ہے۔