سلطان محمود غزنوی از ستارطاہر۔ دُنیا بھر کے مورخ اور تاریخ کے طالبِ علم اس بات پر متفق ہیں کہ سلطان محمود غزنوی دنیا کے بڑے فاتحین میں سے ایک ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سلطان محمود غزنوی کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کی بھی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ بہت سے ایسے مورخ ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ سلطان محمود غزنوی ایک ایسا فاتح تھا جس کے پیش نظر مال و زر کی لوٹ مار اور دولت کے حصول کے علاوہ کوئی بڑا مقصد نہیں تھا۔
اس نے کسی بڑی سلطنت کی بنیاد رکھنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ وہ اگر چاہتا تو ایک مستحکم اور بڑی سلطنت کی بنیاد رکھ سکتا تھا جو کافی عرصے تک پائیدار اور قائم رہ سکتی تھی۔ لیکن سلطان محمود غزنوی کے جو حالات و واقعات تفصیل سے دنیا کے سامنے آتے ہیں ان سے ایسا کوئی سراغ نہیں ملتا کہ وہ واقعی کوئی بڑی سلطنت اپنے پیچھے چھوڑنے کا ارداہ رکھتا تھا۔
کچھ مورخین کا اعتراض ہے کہ سلطان محمود غزنوی فاتح تو یقیناً بہت بڑا تھا لیکن بڑا حکمران نہیں تھا۔ بہرحال اس اعتبار سے مورخین نے دلائل فراہم کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ یہ ثابت کریں کہ محمودغزنوی دراصل ایک لٹیرا تھا۔ فتوحات کا مقصد صرف مال و زر کی ہوس تھی۔ پھر فردوسی اور محمود غزنوی کا واقعہ بھی اس سلسلے میں بطور شہادت پیش کیا جاتا ہے کہ سلطان چونکہ حریص اور لالچی تھا اسی لئے اس نے ایفائے عہد میں کوتاہی کی۔
کیا سلطان محمودغزنوی ایسا ہی تھا؟
کیا وہ فی الواقع ایک مہم جُو تھا جو دولت کے حصول کے لئے لڑتا رہا؟
کیا اس کی شخصیت میں ایسی خوبیاں نہیں تھیں جو اچھے حکمرانوں میں ہوتی ہیں؟
زیرنظر کتاب میں ستارطاہر نے اسی حوالے سے سلطان محمودغزنوی کی شخصیت اور اس کی زندگی کے واقعات کو پیش کرتے ہوئے ان سوالوں کا صحیح جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور پھر یہ کہ آج کے دور میں ہمارے پڑھنے والوں کے لئے محمودغزنوی کی کیا حیثیت اور معنویت بنتی ہے؟
کسی بھی شخصیت کے صحیح تجزیے کے لئے اس کے خاندان، اس کے ماحول، اس کے دور اور اس دور کے عوامل کو نظر انداز کردیا جائے تو اس شخصیت کے ساتھ کبھی پورا انصاف نہیں کیا جاسکتا۔
تاریخ کے اس خاص دور کے پس منظر، عوامل اور سلطان محموغزنوی کے خاندان اور اس کے ماحول کو سامنے رکھتے ہوئے اسے سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے اور ان سوالوں کے جواب تلاش کی ہے جن کی نشاندہی اوپر کی گئی ہے۔
سلطان محمود غزنوی کے سیرت پر یہ حوبصورت کتاب پاکستان ورچوئل لائبریری کے قاریئن کے مطالعہ کے لئے آنلائن پیش کی جارہی ہے۔ کتاب آنلائن پڑھنے اور مفت ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے دستیاب ہے۔ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیل میں موجود ڈاؤنلوڈ لنک سے استفادہ کریں۔ شکریہ