تاریخِ انگلینڈ از سید محمد عزیز الدین حسین

کتاب: تاریخِ انگلینڈ
مصنف: سید محمد عزیز الدین حسین

یہ کتاب انگلینڈ کی تاریخ کا ایک جامع اور سہل فہم خلاصہ ہے، جو ٹیوڈر عہد یعنی پندرہویں صدی کے اختتام سے لے کر انیسویں صدی کی ابتدا تک کے اہم سیاسی، سماجی اور تہذیبی ارتقاء کو اختصار کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ اس دور میں انگلینڈ ایک جاگیردارانہ معاشرے سے بتدریج ایک منظم، مضبوط اور وسعت پذیر قوم کی صورت میں ابھرتا ہے۔ مذہبی اصلاحات سے لے کر نوآبادیاتی توسیع تک، پارلیمانی نظام کی تشکیل سے صنعتی ترقی کے ابتدائی آثار تک—مصنف نے ہر مرحلے کو نہایت سادہ اسلوب میں پیش کیا ہے تاکہ نئے طلبہ بھی تاریخ کے اہم موڑ آسانی سے سمجھ سکیں۔

کتاب کی تشکیل کی بنیادی وجہ وہ تعلیمی ضرورت تھی جو جامعہ ملیہ میں تاریخِ انگلینڈ پڑھاتے ہوئے محسوس ہوئی۔ اردو میڈیم کے طلبہ کے لیے مناسب نصابی مواد کی کمی نے مصنف کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ دوسری مستند کتب سے رہنمائی لیتے ہوئے ایک مختصر مگر مفید کتابچہ تیار کریں۔ یوں یہ کتاب تحقیقی تصنیف نہیں بلکہ ایک رہنما اور خلاصہ ہے، جو خاص طور پر ہائر سیکنڈری اور بی۔اے (آنرز) کے طلبہ کے لیے بے حد معاون ثابت ہوتی ہے۔

مصنف نے نہ صرف ٹیوڈر اور اس کے بعد کے ادوار کی سیاسی صورتِ حال بیان کی ہے، بلکہ انگلینڈ کی ابتدائی تہذیب، رومی دور کے اثرات، کیلٹ اقوام کی آمد، سیکسن و نارمن حملوں، اور پارلیمانی نظام کی تدریجی تشکیل جیسے بنیادی عناصر کو بھی سلیقے سے شامل کیا ہے۔ مجلسِ فارموٹ سے لے کر موڈل پارلیمنٹ تک کا سفر، میگنا کارٹا کی اہمیت، جاگیردارانہ قوتوں اور عوامی نمائندگی کے درمیان جدوجہد—ان تمام پہلوؤں کو آسان زبان میں یکجا کرنا اس کتاب کی بڑی خوبی ہے۔

یہ مختصر سی مگر بھرپور کتاب اردو زبان میں تاریخِ انگلینڈ کا ایسا دروازہ کھولتی ہے جس کے بعد طلبہ کے لیے انگریزی حوالہ جاتی کتب پڑھنا نہ صرف آسان ہو جاتا ہے بلکہ وہ تاریخی واقعات اور ان کے پس منظر کو بہتر طور پر سمجھنے لگتے ہیں۔ مصنف نے اساتذہ اور ماہرینِ تاریخ سے آئندہ اشاعت کے لیے رہنمائی کی درخواست بھی کی ہے تاکہ کتاب مزید بہتر اور جامع صورت اختیار کر سکے۔

مجموعی طور پر یہ کتاب انگلینڈ کی طویل، پیچیدہ اور پراثر تاریخ کا صاف، روشن اور مربوط نقشہ پیش کرتی ہے—ایک ایسا نقشہ جو ہر اس قاری کے لیے مفید ہے جو انگلش تاریخ کے بنیادی دھاروں کو مختصر مگر با معنی انداز میں سمجھنا چاہتا ہے۔

Leave a Comment