کلیسا اور آگ ناول از نسیم حجازی

کلیسا اور آگ ناول از نسیم حجازی

کلیسا اور آگ تاریخی ناول از نسیم حجازی

کلیسا اور آگ تاریخی ناول ایک قوم کی المناک داستان کا آخری باب ہے جو قریباً آٹھ صدیاں عروج و زوال کی منازل طے کرنے کے بعد اُس سرزمین سے نابود ہوگئی تھی جہاں آج بھی دنیا بھر کے سیاح اس کی عظمتِ رفتہ کی غیرفانی یادگاریں دیکھنے آتے ہیں۔ اندلس کے مسلمان تقریباً چارسو سال ایک پُرشکوہ سلطنت کے مالک رہے۔ پھر طوائف الملوکی اور لامرکزیت کا شکار ہوئے اور نصرانیوں نے اُن کے انتشار سے فائدہ اُٹھا کر شمال میں پاؤں جمالیے۔
یہ شاندار ناول اسپین میں عیسائی پادریوں کی طرف سے انکوزیشن (قرونِ وسطیٰ میں کلیسائی نظامِ تفتیش) کے نفاذ کے بعد مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی دل دہلا دینے والی داستان بیان کرتا ہے۔اس قانون کے ذریعے عیسائی مسلمانوں کو اپنا مذہب چھوڑ کر عیسائیت کی پیروی کرنے پر مجبور کرتے تھے۔ پادری مسلمانوں پر مقدس پانی پھینکتے اور مسلمانوں کو عیسائیت کو قبول کرنے پر مجبور کرتے۔ جب مسلمان نہ مانے تو انہیں جیلوں میں بند کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر زندہ جلا دیا گیا۔ عیسائی حکمرانوں اور پادریوں نے مسلمانوں کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اسے توڑ دیا اور انہیں اسپین سے انخلا پر مجبور کیا۔ ناول میں ایک مسلمان جوڑے کی رقت انگیز کہانی بھی بیان کی گئی ، جو اپنے عیسائی حکمرانوں کی دہشت کی وجہ سے افریقہ ہجرت کر کے مرکش میں آباد ہوجاتے ہیں۔
نسیم حجازی نے یہ کتاب سپین میں مسلمانوں کے زوال کے تناظر میں لکھی ہے۔ یہ سپین کے موروں کے ہولوکاسٹ پر ایک عظیم کتاب ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ غرناطہ کے آخری سلطان ابو عبداللہ کے ہتھیار ڈالنے کے بعد مسلمانوں کو کسطرح ذلیل کے کے اسپین سے نکال دیا اور عیسائی حکمرانوں نے مسلمانوں کو انکوائزیشن قانون کے تحت کچل دیا۔ مزید برآں، عیسائیوں نے مسلمانوں کو اسپین چھوڑنے یا غلاموں کی طرح رہنے پر مجبور کیا۔ زیادہ تر مسلمان خاندان مراکش میں ہجرت کر گئے اور وہاں پر آباد ہوگئے۔
میری نوعمر ی کے زمانے میں نسیم حجازی اردو میں تاریخی ناول ناگاری کے بہت مقبول مصنف تھے۔ ان کی کتابیں ایک خاص صنف کی پیروی کرتی تھی ، جس میں ہمیشہ ایک معصوم مسلم ہیرو ہوتا ہے، جو یا تو اندر کے غداروں سے لڑتا ہے یا باہر کے دشمنوں سے، جیسے منگولوں یا صلیبیوں سے۔ اُن کے ناول بہت طویل ہوتے ہیں جس میں جنگ اور نہ ختم ہونے والی فوجی مہمات کی بہت تذکرے ہوتے ہیں۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے