دیوی ناول آٹھواں ایڈیشن از عبدالقیوم شاد
دیوی” مشہور ڈاکوؤں کی ملکہ پھولن دیوی کی زندگی کی کہانی ہے، اس ناول میں اس کے ڈاکو بننے سے لے کر گرفتاری تک کے واقعات ہیں، اس نے کون سے جرائم کیے، کیسے قانون کو دھوکہ دیا اور کس کو قتل کیا؟ آخر کار جب جرائم اور مظالم حد سے بڑھ گئے تو قانون نے پکڑ لیا۔ جیل سے رہائی کے وقت پھولن دیوی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لوگ انہیں ڈاکو سمجھتے ہیں لیکن وہ ڈاکو نہیں ہیں اور نہ ہی وہ کسی ڈاکو کے گھر پیدا ہوئی ہیں۔ چنانچہ حالات نے مجبوراً اسے اس آگ میں جھونک کر ڈاکو بنا دیا۔
پھولن دیوی کے بیان میں کہاں تک سچائی ہے؟ کیا وہ واقعی ڈاکو نہیں تھی؟ اس حقیقت کو آپ اس کہانی کو پڑھنے کے بعد ہی سمجھ سکیں گے۔ یہ کہانی ایک طرف مظلوم خواتین کے لیے حوصلہ افزا ہے تو دوسری طرف بھارتی پولیس، سیاست دانوں اور وہاں کے حکمرانوں کے لیے سرزنش بھی ہے۔ 1994میں پھولن دیوی نے لوک سبھا کی رکن بن گئی۔ 1998 میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد اگلے سال ایک بار پھر وہ رکن پارلیمان بنی ۔ ڈاکو خاتون اسمبلی میں کیسے پہنچی؟ یہ ایک الگ بحث ہے، جو اس ناول کا موضوع نہیں ہے۔ یہ کتاب ان کے ماضی کی ایک نہیں بلکہ کئی کہانیاں بیان کرتی ہے۔
1985ء میں یہ ناول ’’اخبار جہاں‘‘ میں قسط وار شائع ہوا اور پھر 1990ء میں ’’اخبار جہاں پبلی کیشنز‘‘ نے اسے کتابی شکل میں شائع کیا۔ اس دلچسپ ناول کے اب تک سات ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور ساڑھے بارہ ہزار کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں لیکن اس کی مانگ میں ابھی تک کوئی کمی نہیں آئی اس لیے آٹھواں ایڈیشن تین ہزار کی تعداد میں شائع ہو چکا ہے۔ عبدالقیوم شاد نے یہ ناول بڑی محنت سے لکھا۔ بدقسمتی سے، وہ اب اس دنیا میں نہیں ہے؛ تاہم یہ ناول ان کی یادوں میں سے ایک ہے۔