اُردو اور پشتو کے مشترکہ الفاظ از پروفیسر پریشان خٹک 145

اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ از پروفیسر پریشان خٹک

اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ از پروفیسر پریشان خٹک

زیرنظر مجموعے میں اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ یکجا کئے گئے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ اِن میں بہتیرے الفاظ وہ ہیں جو دونوں زبانوں نے عربی، فارسی، سنسکرت، ہندی اور ترکی سے لئے ہیں۔ ایسے الفاظ کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے جو انگریزی سے لئے گئے ہیں۔ مگر یہ الفاظ اب ان دونوں زبانوں نے یوں قبول کئے ہیں جیسے ان کے اپنے ہی الفاظ ہوں۔
اس حقیقت کی تردید کون کرسکتا ہے کہ اُردو زبان دیگر زبانوں کی آمیزش ہے۔ یہی اُس کا کمال ہے کہ وہ اپنے دامن میں غیر زبانوں کے الفاظ یوں سمیٹ لیتی ہے کہ پھر وہی الفاظ اُردو کے اپنے بچے معلوم ہوتے ہیں۔ ہر وہ زبان جس میں وسعت کی اہلیت ہو، اس خوبی کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ خود انگریزی جو اس وقت بلاشک و شبہ بین القوامی زبان بن چکی ہے، اس میں فرانسیسی، لاطینی، عبرانی، اطالوی، عربی اور جرمن زبانوں کے بے شمار الفاظ موجود ہیں ۔ اور تو اور انگریزی نے اُردو کے الفاظ بھی اپنا لئے ہیں۔ لہٰذا اس بات میں کوئی بھی عار نہیں کہ ایک مشرقی زبان دیگر زبانوں سے کھل کر استفادہ کرے۔
زیرِ نظر مجموعے میں ایک بات آپ کو ضرور نظر آئیگی کہ اُردو اور پشتو کے بعض الفاظ میں لہجے کی بہت ہی معمولی تفاوت معلوم ہوگی۔ مثال کے طور پر اُردو میں اگر “کُرسی” بولتے ہیں تو پشتو بولنے والے اُسے “کُرسئی” کہتے ہیں۔ اس طرح دو جشمی “ھ” کا فرق بھی بہت سی جگہوں میں نظر آئے گا۔ مگر یہ دیکھ کر خوشگوار حیرانی ہوتی ہے کہ اس فہرست میں کل پانچ ہزار بائیس الفاظ ایسے ہیں جو دونوں زبانوں میں مشترک نظر آتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق اُردو اور پشتو کے مستند لُغتوں سے کی جاسکتی ہے۔
اس فہرست کے مرتب کرنے کی اشد ضرورت یوں محسوس ہوئی کہ کچھ لوگ زبانوں کو ایک دوسرے سے لڑانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ وہ یہ حقیقت بالکل بھول چکے ہیں کہ زبانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ نہ تو کبھی جھگڑا رہا ہے اور نہ ہی رہے گا۔ یہ تو ایک دوسرے کو گلے لگانے کے لئے بے چین رہتی ہیں۔ اب اگر ہمارے دانشور اور مصنفین ان ہزاروں مشترک الفاظ کو بنیاد مان کر اپنی تخلیقات منظر عام پر لائیں گے تو پاکستان میں ان کی زبردست پذیرائی ہوگی۔ یو ہم زبانوں کا خود ساختہ مسلہ احسن طریقے سے حل کرسکیں گے۔ آئیے یہ عہد کرلیں کہ اس خوبصورت دھرتی کی خاطر یہ ایک نیا تجربہ کرنا شروع کریں کہ اُردو ، پشتو، پنجابی، سندھی ، بلوچی، بروہی، کشمیری، اور چترالی وغیرہ کے مشترک لُغوی ورثے سے بھرپور فائدہ اُٹھا کر قومی یک جہتی کو مضبوط سے مضبوط تر بنا کر دم لیں گے۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں