عدلیہ کے زوال کی کہانی از سہیل وڑائچ

کتاب: عدلیہ کے زوال کی کہانی – ججوں اور قانون دانوں کی زبانی
مصنف: سہیل وڑائچ

یہ کتاب پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ کو نہایت سادہ مگر مؤثر انداز میں سامنے لاتی ہے۔ مصنف نے ججوں، قانون دانوں اور اہلِ دانش کے انٹرویوز کی روشنی میں یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے ملک میں عدلیہ نے کب، کہاں اور کیسے اپنے اصل کردار سے ہٹ کر فیصلے کیے، اور ان فیصلوں نے جمہوریت پر کیا اثر ڈالا۔ خاص طور پر مولوی تمیز الدین کیس سے لے کر بھٹو فیصلے اور اسمبلیوں کی برطرفی تک، وہ تمام واقعات بیان کیے گئے ہیں جنہوں نے عدلیہ کے دامن پر سوالات چھوڑے۔

کتاب کا مرکزی خیال یہ ہے کہ اگر عدلیہ اپنے آئینی کردار کو پوری دیانت داری سے نبھائے، تو ملک میں جمہوری استحکام اور اصلاحات کی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔ مصنف نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں عدلیہ کس طرح جمہوری اقدار کی محافظ بنی، مگر پاکستان میں نظریۂ ضرورت، مارشل لاؤں کے تحت حلف اور سیاسی دباؤ نے اس کردار کو کمزور کر دیا۔

Related Post

مصنف نے نہ صرف عدلیہ کی کمزوریوں اور داخلی تضادات کو بیان کیا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا ہے کہ عدالتی اداروں پر عوام کا اعتماد کیوں کم ہوتا گیا۔ انٹرویوز میں پیش کیے گئے مختلف نقطہ ہائے نظر مل کر ایک بڑی تصویر بناتے ہیں جو عدالتی نظام کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہے۔

مجموعی طور پر یہ کتاب پاکستان کی عدلیہ کے ماضی اور حال کا غیر جانب دارانہ جائزہ ہے، جو قاری کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اصلاح احوال کیسے ممکن ہے اور مستقبل کا عدالتی نظام کیسا ہونا چاہیے۔ یہ ایک ایسی تحریر ہے جو نہ صرف قانون کے طالب علموں کے لیے اہم ہے بلکہ ہر اُس شخص کے لیے فائدہ مند ہے جو ملک کے جمہوری سفر کو سمجھنا چاہتا ہے۔