سُلطان صلاحُ الدین ایوبی شخصیت و کارنامے جلد دوم از مولانا محمد اسماعیل ریحان 329

سُلطان صلاحُ الدین ایوبی شخصیت و کارنامے جلد دوم از مولانا محمد اسماعیل ریحان

سُلطان صلاحُ الدین ایوبی شخصیت و کارنامے جلد دوم از مولانا محمد اسماعیل ریحان

فاتح و محافظِ القدس سُلطان صلاحُ الدین ایوبی شخصیت و کارنامے از مولانا محمداسماعیل ریحان اُستاد تاریخِ اسلام جامعۃ الرشید کراچی۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ شاہکار تصنیف صلاح الدین ایوبی کی زندگی پر اُردو زبان میں پہلی تفصیلی اور تحقیقی کام ہے۔
سلطان صلاح الدین یوسف ایوبیؒ عالمِ اسلام کی تاریخ کے وہ عظیم فاتح اور بے مثل قائد ہیں جن کی عظمتوں کو اپنوں ہی نے نہیں غیروں نے بھی تسلیم کیا ہے ۔ دُنیا کی تاریخ سلطان ایوبی کے تذکرے کے بغیر ادھوری ہے۔ جہاں تک اسلامی تاریخ کا تعلق ہے، میرے خیال میں مسلمان بادشاہوں میں سے شاید ہی کسی کو اتنی عظمت، مقبولیت اور محبوبیت نصیب ہوئی ہو جتنی سلطان کو۔
سلطان صلاح الدین ہر اسلامی مجاہد کے لئے اسوہ ہیں، ہر مسلمان قائد کے لئے ایک نمونہ ہیں، ان کی زندگی ایک عالِم کے لئے بھی مشعلِ راہ اور ایک سپاہی کے لئے بھی۔ ان کے حالات میں ایک حکمران کے لئے بھی رہنمائی کے اسباق ہیں اور ایک ماتحت کے لئے بھی۔ حقیقت یہ ہے کہ سلطان کی زندگی کا ہر ورق ایک نصیحت اور ایک پیام ہے جس کو اپنا کر ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔ سلطان ایوبی کو دیگر سلاطین میں یہ انفرادیت بھی حاصل ہے کہ ان کے حالات کو ان کے دور کے وقائع نگاروں نے نہایت تفصیل سے محفوظ کیا ہے۔ میرے علم کے مطابق عالمِ اسلام کے کسی اور حکمران کے حالات اتنی وضاحت اور جزئیات کے اس قدر احاطے کے ساتھ نہیں لکھے گئے ۔ پھر خوش قسمتی سے یہ تما م اصل مآخذ اُس دور سے آج تک محفوظ چلے آئے ہیں اور بعد والے بھی ان سے مسلسل استفادہ کرتے رہے ہیں۔ اسی لئے سلطان ایوبی پر کام کے لئے مآخذ تھوڑی سی تلاش سے دستیاب ہوجاتے ہیں۔
مآخذ کی دستیابی سے فائدہ اُٹھا کر سلطان ایوبی کی ذات پر بعد میں بے شمار کتب لکھی گئی ہیں، خاص طور پر عالم عرب میں گزشتہ چار دھائیوں میں اس موضوع پر بہت عمدہ کام ہوا ہے۔ کئی یورپی ناشروں کا کاروبار بھی سلطان پر لکھی ہوئی کتب کے دم سے چل رہا ہے۔ فلسطین، شام، مصر، عراق اور سرزمینِ حجاز کے نوجوانوں میں آج بھی سلطان ایوبی کی مقبولیت دورِحاضر کے کسی لیڈر یا سیاست دان سے کہیں زیادہ ہے۔ نوجوان سلطان ایوبی کی زندگی پر لکھی گئی کتب ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں اور راہِ حق میں قربانیاں دینے کے پُرعزم ہوتے ہیں۔ اسرائیل کا ہر ظلم انہیں سلطان ایوبی کی یاد دلاتا ہے اور وہ ان مظال کا جواب دینے کے لئے سلطان کے طرزِ حیات کو رہنما بناتے ہیں۔ مسجدِ اقصی کی بازیافت کے لئے وہ سلطان ایوبی کا دیا ہوا سبق دہرانے کے لئے تیار ہیں جس سے اسرائیل اور امریکا پر لرزہ طاری ہے۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اردو زبان اس سلسلے میں بانجھ دکھائی دیتی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں گزشتہ چالیس پچاس برس سے جہاں تاریخِ اسلام کا شعبہ بے اعتنائی کا شکار ہے، وہا تاریخ کا یہ عظیم کردار بھی اہلِ علم کی توجہ سے محروم اور جاہل قلم کاروں کی خاصہ فرسائیوں سے خراشیدہ ہے۔ تاریخ کے ابجد تک سے ناواقف داستان نگار تاریخی میدان میں اس خلا کو بھانپ چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایک مسلم نوجوان کی سلطان ایوبی عقیدت کا بھی اندازہ ہے لہٰذا انہوں نے من گھڑت افسانوں کا سلطان ایوبی کی تاریخ کے نام پر شائع کرنا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آج تاریخ کا کوئی پیاسا کتابوں کی مارکیٹ میں جاتا ہے تو اسے سلطان صلاح الدین ایوبی کے حالات پر بے سروپا داستانیں ملتی ہیں جنہیں سچ تصور کرکے وہ تاریخ کے بارے میں اس سے زیادہ جاہل ہوجاتا ہے جتنا وہ ان کا مطالعہ کرنے سے پہلے تھا۔ اس کے دل و دماغ میں تاریخ اسلامی کا باعظمت تصور مسخ ہوجاتا ہے اور حلال و حرام کے تصورات تک پامال ہونے لگتے ہیں۔
سلطان ایوبی کی جنگوں کی تفصیل تلاش کرنے والے اکثر خضرات التمش نامی مصنف کی “داستان ایمان فروشوں کی” پڑھا کرتے ہیں جو سراسر فرضی واقعات پر مشتمل ایک تاریخ فکشن ناول ہے مگر افسوس کہ تاریخ سے ناواقف لوگ ایسی فرضی داستانوں کو سچ جان کر اس پر یقین کرلیتے ہیں۔ اسی لئے ایک ایسی تصنیف کی سخت ضرورت محسوس ہورہی تھی جو سلطان صلاح الدین ایوبی کے حالات کو مکمل امانت، ثقاہت اور تفصیل کے ساتھ ہمارے سامنے لائے اور لوگوں کو جہالت کی رو میں اندھا دھند بہنے سے بچائے۔
زیرنظر کتاب اسی مقصد کے تحت لکھی گئی ہے۔ یہ سلطان ایوبی کی سیرت اور کارناموں کو پوری سچائی، دیانت اور تحقیق کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ سلطان ایوبی کے ابتدائی حالات سے لے کر ان کی جدوجہدِ آزادی اقصیٰ، تیسری صلیبی جنگ کے معرکوں، سلطان کی سب وروز کی مصروفیتوں اور کی گفتار و کردار کی جھلکیوں کو سب سے زیادہ ثقہ راویوں اور مستند ترین کتابوں کے حوالے سے آپ کے سامنے لاتی ہے۔ یہ اُس دور سیاسی و عسکری پس منظر کے بارے میں بھی مفصل معلومات دیتی ہے اور یورپی بادشاہوں کی سیاہ کاریوں اور مکروفریب کا پول بھی کھولتی ہے۔ ان شاء اللہ تاریخ کے ان صفحات کا مطالعہ کرتے ہوئے آپ بھی خود کو سلطان کے ہم رکاب محسوس کریں گے جس کے بعد یقیناً آپ کے خیالات و احساسات کو ایک نیا رخ اور جذبات کو ایک نئی توانائی ملی گی ۔
کتاب کا مصنف مولانا محمد اسماعیل ریحان دورحاضر کے مشہور اسلامی سکالر، بلند پایہ مؤرخ ،کالم نگار اور تجزیہ نگار ہیں۔ آپ نے جامعۃ مہد الخلیل سے تعلیم حاصل کی ہے اور ایک عرصے سے جامعۃ الرشید کراچی میں تاریخ اسلام کے استاد ہیں۔روزنامہ اسلام اور ہفت روزہ ضرب مومن میں ان کے کالم بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔ مولانا اسماعیل ریحان جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا مکمل احاطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ تحقیق پر طویل وقت خرچ کرتے ہیں اور بعض اوقات تو ایک موضوع پر دس سال تحقیق کرنے کے بعد اسے کتابی شکل میں منظر عام پر لاتے ہیں۔ ان کی تاریخ نگاری دعوتی اور اصلاحی مقاصد کے لئے ہوتی ہے۔ وہ آسان زبان اورسلیس الفاظ میں تاریخی واقعات بیان کرتے ہیں۔
تاحال ان کی مندرجہ ذیل تصانیف منظرِ عام پر آچکی ہیں:
سلطان صلاح الدین ایوبی (دو جلدیں)
تاریخ افغانستان (دو جلدیں)
سلطان جلال الدین خوازم
داستان ایمان فروشوں کی ۔ تحقیقی جائزہ
تیرے نقش پا کی تلاش میں
نظریاتی جنگ کے محاذ
نظریاتی جنگ کے اُصول
آستین کے سانپ
تاریخ امت مسلمہ (چھ جلدیں)
کتاب ” سلطان صلاح الدین ایوبی شخصیت و کارنامے” جلد دوم پاکستان ورچوئل لائبریری کے قارئین کے مطالعہ کے لئے آنلائن پیش کی جارہی ہے۔ کتاب آنلائن پڑھنے اور مفت ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے دستیاب ہے۔

یہاں‌سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں