حیا کی سولی پر ناول از محی الدین نواب 326

حیا کی سولی پر ناول از محی الدین نواب

اردو ناول حیا کی سولی پر تحریر محی الدین نواب

حیا کی سولی پر نواب مرحوم کی ایک اور دلچسپ اور سبق آموز کہانی ہے۔ رومانوی اور سماجی مسائل کہانی کے بنیادی موضوعات ہیں، جو بے رحمی سے معاشرے کی ننگی سچائیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ نواب ضاحب نے کہانی کو انتہائی منفرد انداز میں بیان کیاہے. تخلیقی استعارے اور لطیف جملے اس کے مضبوط ہتھیار ہیں ۔ مصنف مردوں کی سخت طبیعت، عورتوں کی نرم نفسیات اور عمومی طور پر انسانی معاشرے کے دوغلے پن سے بخوبی واقف تھے اور اس بصیرت کو انہوں نے اپنی کہانی میں منفرد اور غیر معمولی انداز میں استعمال کیا ہے۔ افسانہ لکھتے ہوئے بھی ان کے قدموں نے کبھی حقیقت کی زمین نہیں چھوڑی۔ اس نے افسانے اور حقائق کو اس انداز میں ضم کیا کہ صرف چند مصنفین ہی اس طرح کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کہانی عام طور پر روزمرہ کی زندگی کے عام ماحول پر مبنی ہے، اس کے کردار وہ مانوس چہرے ہیں جنہیں قارئین اپنے ارد گرد دیکھ سکتے ہیں۔
تمام مخلوقات میں صرف انسان ہی ایسا ہے جو آزاد رہنے کے لئے پیدا ہوتا ہے لیکن پیدا ہونے کے بعد اپنے اعمال کے باعث طرح طرح کے مصائب اور مشکلات میں مبتلا ہوتا چلاجاتا ہے، اور کسی نہ کسی مسلے کا قیدی بن کا رہ جاتا ہے۔ ایسے ہی بدنصیب اور بدمزاج لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو خطرناک درندوں کی طرح پنجرے میں قید کردیا جاتا ہے۔
ایسے ہی ایک بدقسمت اور لااُبالی نوجوان کی کہانی جو اپنے اعمال کے سبب آخرکار جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلاگیا.عدنان کو سنٹرل جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے بند کردیا گیاتھا۔ وہ پچھلے ایک برس سے قیدی کی زندگی گزار رہا تھا۔ قیدی بن کر آنے والے جیل کے اندر پہنچتے ہی سب سے پہلے جو کام کرتے ہیں، وہ یہ کہ نمازی بن جاتے ہیں۔ اور کلام پاک کی تلاوت کرنے لگتے ہیں۔ کیونکہ ایسے قیدیوں سے خاکروبوں اور بھنگیوں کے کام نہیں لئے جاتے۔ اسی لئے عدنان بھی جیل میں قدم رکھتے ہیں عبادت گزار اور دین دار بن گیا تھا۔



یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں